Book Name:Teen Psandida Sifat

عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے مدینہ منورہ میں صحابۂ کرام اور خلفائے راشدین کے سامنے حضرت اُوَیس قرنی رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ کی شان وعظمت بیان فرمائی ، حُضُور غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ گمنامی پسند تھے ، اللہ پاک نے آپ کی عزت و شہرت کو ایسی ہمیشگی عطافرمائی کہ آج صدیاں گزر جانے کے بعد بھی  غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا نامِ پاک زبان پر آئے تو سَر اَدَب سے جھک جاتے ہیں ، داتا حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ شہرت طلبی سے پاک تھے ، اُن کے دربار شریف پر آج بھی لوگوں کا ہجوم رہتا ہے ، سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنے گھر رِہ کر قلم کے ذریعے دِین کی خدمت کی ، شہرت طلبی سے کوسوں دُور رہے ، اللہ پاک نے مَسْلکِ رضا کو دُنیا بھر میں عام کر دیا۔ معلوم ہوا جو بندہ شہرت طلب کرے ، دُنیا کی عارضی ، فانی جھوٹی شہرت کے پیچھے بھاگتا پھرے ، اسے اگر شہرت مل بھی جائے تو عارِضِی ملتی ہے ، پھر بالآخر ایک نہ ایک دِن وہ قبر میں اُترتا ہے اور ساتھ ہی اُس کی شہرت بھی ختم ہو جاتی ہے مگر جو شہرت کے طلب گار نہ ہوں  بلکہ صِرْف اپنے مالِک و مولیٰ کی ، اپنے پاک پروردگار کی رِضا چاہتے ہوں ، وہ چاہے بظاہِر دُنیا سے پردہ بھی فرما جائیں مگر اُن کی شہرت ، اُن کی عزّت ، اُن کی محبت دلوں میں جوں کی تُوں برقرار رہتی ہے۔ صُوفیاء فرماتے ہیں : مَنْ طَلَبَ الْمَوْلَا فَلَہُ الْکُلُّ جو اپنے مالِک کی رِضا چاہتا ہے ، اللہ پاک اسے سب کچھ عطا فرما دیتا ہے۔

لیکن اس جگہ ایک باریک شیطانی چال سے بچنا بھی بہت ضروری ہے ، امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : بعض دفعہ شیطان مخلص دوست بن کر وسوسہ ڈالتا ہے ، وہ کہتا ہے : اے بندے! تُو چھپ کر نیک اَعْمَال کر ، اللہ پاک خود ہی تیرے اَعْمَال کو لوگوں میں مشہور کر دے گا۔  امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یہ بھی شیطان کی باریک چال ہے ، یُوں کہہ