Book Name:Faizan e Ramzan

عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کی خدمت میں آیا اور کہا : آپ بچوں کو چُومتے ہیں ، ہم تو ایسا نہیں کرتے۔ اِرْشاد فرمایا :  جب اللہ پاک تمہارے دل سے رَحْم نِکال لے تو میں کیا کر سکتا ہوں۔ ([1])

مَاشَآءَاللہ! عامِلِ سُنَّت ، امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ بھی بچوں پر بڑی شفقت شفقت فرماتے ہی سے رفرماتےفر فرماتے ہیں۔ آپ فرماتے ہیں : اَلْحَمْدُ لِلّٰہ میں نے بعض اوقات اپنے بچوں سے بھی مشورے کیے ہیں اگرچہ مجھے معلوم ہوتا ہے  کہ کرنا کیا ہے ،   اِس کے باوجود صِرف ان کا دِل رکھنے کے لیے ان سے مشورہ کر لیتا ہوں ۔  بچہ مشورہ دینے کا اہل نہیں ہوتا مگر میرے مشورہ کرنے سے اس کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ میں نے اس سے مشورہ کیا ہے ۔ بعض اوقات بچہ ایسی بات کر دیتا ہے کہ اپنی ساری کی ساری حکمتِ عملی دَھری کی دَھری رہ جاتی ہے کہ یار اس بچے نے واقعی کام کی بات کی ہے ۔ بچوں کی دِل جوئی کی نیت سے میں نے بارہا ان کے مشوروں پر عمل بھی کیا ہے ۔  میرے ذہن میں ایک حدیث پاک بیٹھ گئی ہے کہ  جَنَّت میں ایک مکان ہے جس کو دَارُ الفرح کہا جاتا ہے یہ اس کے لیے ہے جو بچوں کا دِل خوش کرتا ہے ۔ ([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...سیرت رسول عربی ، صفحہ : 325تا330خلاصۃً ۔

[2]...دولہا پر پھول نچھاور کرنا کیسا؟ ، صفحہ : 13تا14۔