Book Name:Meraj K Mojzaat 27 Rajab 1442

سی جگہ ہے؟ جواب ملا : یہ مصر ہے۔ بہت تعجب ہوا ، غوطہ لگایا تھا بغداد میں ، نکلے ہیں مِصْر سے۔ خیر! آبادی کی طرف چل دئیے ، ایک سُنار(سونے Gold کا کام کرنے والے) کی دُکان پر پہنچے ،  خود بھی سُنار تھے ، لہٰذا اُس سُنار سے واقفیت کی ، پھر اسی دُکان پر کام کرنے لگے ، دُکان کے مالِک نے کچھ عرصے کے بعد اپنی بیٹی کی شادِی اِن سے کر دی ،  یہ شخص مِصْر میں 7 سال رہا ، اس دوران 3 بچے بھی ہوئے ، 7 سال کے بعد ایک دِن نہانے کے لئے کسی تالاب میں غوطہ لگایا ، سَر اُٹھایا تو خود کو دریائے دجلہ میں اسی جگہ پایا جہاں 7 سال پہلے نہانے کے لئے غوطہ لگایا تھا ، کپڑے بھی وہیں رکھے ہیں ، صُوفیائے کرام کے مُصَلّے بھی موجود ہیں ، پھر بہت تعجب ہوا کہ آخر یہ ماجرا کیا ہے؟ جلدی سے کپڑے پہنے ، مُصَلَّے اُٹھائیں ، جامع مسجد پہنچے ، نمازِ جمعہ ادا کی ، گھر پہنچے ، دیکھا کہ زوجہ محترمہ مچھلی تیار کر چکی ہیں ، تھوڑی ہی دیر میں دوست بھی آگئے ، فی الحال تو یہ خاموش رہے ، دوستوں کے ساتھ دعوت میں شریک ہوئے ، فارغ ہو کر اپنے پِیْر صاحب شیخ ابنِ سکینہ  رحمۃ اللہ علیہ  کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے اور پورا واقعہ عرض کیا : پِیْر صاحب نے فرمایا : کیا تمہارے دِل میں کوئی وسوسہ آتا تھا؟ کہا : جی ہاں! مجھے معراج کے متعلق وسوسے آتے تھے کہ اتنا لمبا سَفَر اتنے کم وقت میں حُضُورِ اکرم  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے کیسے طَے کر لیا؟ شیخ اِبْنِ سکینہ  رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا : یہ تجھ پر اللہ پاک کی مہربانی ہے کہ اُس نے تمہارا وَسوسہ دُور فرمادیا اور تمہارے ایمان کی حفاظت فرمائی ، اب جاؤ! مِصْر سے اپنے بیوی بچوں کو لے آؤ! ([1])

پیارے اسلامی بھائیو! شیخ اِبْنِ سکینہ  رحمۃ اللہ علیہ  کے یہ مُرِیْد نیک آدمی تھے ، صُوفیائے


 

 



[1]...تحفۂ معراج النبی ، صفحہ : 128.