Book Name:Meraj K Mojzaat 27 Rajab 1442

پادری نے مِعْراج کی گواہی دی

اِمام جلال الدین سیوطی شافعی  رحمۃ اللہ علیہ  نقل فرماتے ہیں :  ہجرتِ مدینہ کے بعد جب سرکارِ عالی وقار ، مدنی تاجدار  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے مختلف بادشاہوں کو خط لکھ کر اسلام قبول کرنے کی دَعْوَت دی تو ایک خط ہِرَقَل بادشاہ کو بھی بھیجا ، ہِرَقَل نے انجیل مقدس میں نبئ آخِرُ الزّماں  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کے اَوْصاف پڑھ رکھے تھے ، جب اسے خط مِلا تو اس نے تحقیق کرنا چاہی کہ آیا یہ وہی نبی ہیں جن کا ذِکْر انجیل میں آیا ہے یا کوئی اَوْر ہے۔ چنانچہ اس نے چند پولیس اَہْل کاروں کو کہا : بازار جاؤ اور عرب سے آئے ہوئے کسی تاجِر کو ڈھونڈ کر لاؤ! پولیس  اَہْل کار بازار پہنچے ، اِتِّفاق سے انہیں حضرت ابوسفیان  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  مِل گئے۔

حضرت ابو سفیان  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  جنّتی صحابی حضرت امیر مُعَاوِیَہ  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے والِدِ محترم ہیں ، آپ کی ایک بیٹی “ اُم المؤمنین حضرت اُمِّ حبیبہ  رَضِیَ اللہُ عنہا  نبی اکرم ، نورِ مجسم  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کے نِکاح میں تھیں ، بےشَک حضرت ابو سفیان  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  خود بھی جنّتی صَحابی ہیں مگر اُن دِنوں آپ نے اسلام قبول نہیں کیا تھا ، انہوں نے فتح مکہ کی شَب اِیْمان قبول کیا ، اس سے پہلے آپ اِسْلام کے سخت ترین دُشمنوں میں سے تھے ، چنانچہ پولیس اَہْل کار آپ کو لے کر ہِرَقَل بادشاہ کے دربار میں پہنچے ، اب بادشاہ نے حضرت ابوسفیان  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  سے رَسُولِ خُدا ، اَحْمَد مجتبیٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کے بارے میں کچھ سوالات  پوچھے ، حضرت ابوسفیان  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے ، اس لئے چاہا کہ کسی طرح بادشاہ کی نظروں میں رسولِ اکرم ، نورِ مجسم  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کی مَعَاذ اللہ! عِزَّت گھٹائی جائے لیکن جھوٹ بھی نہیں بول سکتے تھے کہ بادشاہ کے سامنے جھوٹ بولنے سے جان خطرے میں پڑ