Book Name:Meraj K Mojzaat 27 Rajab 1442

پہنچا تو بَڑی حیرانی ہوئی کہ رات جو دروازہ ٹَس سے مَس نہیں ہو رہا تھا ، اب آسانی سے کھل بھی رہا تھا اور بند بھی ہو رہا تھا ، ایک اَوْر عجیب بات کہ دروازے کے ساتھ ہی ایک پتھر میں سُوراخ تھا اور وہاں جانور کی رَسِّی باندھنے کے نشانات بھی مَوْجُود تھے ، میں نے بعض آسْمانی کتابوں میں پڑھ رکھا تھا کہ اللہ پاک کے آخری نبی  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  ایک رات مَسْجدِ اَقْصیٰ میں تشریف لائیں گے اور انبیائے کرام  علیہم السَّلام  کی اِمامت کروائیں گے ، دروازے کا حیرت انگیز معاملہ ، پتھر میں سُوراخ اور وہاں رَسِّی کے نشانات دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ ہو نہ ہو رات یہ دروازہ قُدْرت نے اُن نبی  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  ہی کے لئے کھلا رکھا تھا ، یقیناً رات وہ مسجدِ اقصیٰ میں تشریف لائے تھے اور یہاں نماز ادا فرمائی تھی ، میں نے یہ بات اپنے ساتھیوں کو بھی بتائی ، لِہٰذا یہ بات جسے اَبُو سفیان جھوٹ کہہ رہے ہیں ، میں اَوْر میرے ساتھی اس بات کی سچائی کے گواہ ہیں۔ ([1]) 

اللہ اکبر! اے عاشقانِ رسول! معلوم ہوا ہمارے آقا ومولیٰ ، مُحَمَّد مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کے سَفَرِ مِعْراج کا ذِکْر پچھلی آسمانی کتابوں میں بھی تفصیل سے کیا گیا تھا اَور مَاشَآءَاللہ! ماہِ نبوت ، شہنشاہ ِصَدَاقت  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کی شانِ صَدَاقت دیکھئے! اپنے تو اپنے پَرائے بھی آپ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کے سَچَّا ہونے کی گواہی دے رہے ہیں۔ سُبْحٰنَ اللہ!

اللہ کی عنایت                  مرحبا        معراج کی عظمت             مرحبا

آقا کی رِفعت                    مرحبا      آسماں کی سیاحت            مرحبا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...خصائص کبری ، جلد : 1 ، صفحہ : 280-282خلاصۃً۔