Book Name:Apni Bahen Se Naik Sulok Kijiye

بھائی ، پھر تمام خونی رشتہ دار یعنی چچا ، پھوپھی ، ماموں اور خالہ۔ اب ان میں سے جن سے جتنا قریبی تَعَلّق ہے اسے دوسرو ں پر ترجیح حاصِل ہوگی۔ ایسے رشتے دارجن کا تَعَلّق ماں اور باپ دونوں کے ساتھ ہے ، انہیں ان رشتہ داروں پر ترجیح دیں گے جن کا تَعَلّق فقط ماں یا فقط باپ کے ساتھ ہے۔ اس کے بعد چچا ، پھوپھی ، ماموں اور خالہ کی اولاد ، پھر ان کے بعد سُسرالی رشتہ داروں کا حق ہے۔ پھر دَرْجَہ بَدَرَجَہ دوست کا حق ہے پھر پڑوسی کا حق ہے۔ لیکن دُور کے رہنے والے رشتہ دار کو پڑوسی پر ترجیح دیں گے اور اگر قریبی رشتہ دار دوسرے شہر میں رہتا ہو تو اسے بھی اجنبی پڑوسی پر مقدم کریں گے اور پھر شوہر بیوی کے اور بیوی شوہر کے رشتہ داروں کے ساتھ حسن سُلُوک کرے۔ ([1])

رشتے داروں  کے ساتھ تعلقات  توڑنے کی نحوست

پیارے اسلامی بھائیو!جس طرح صلہ رحمی کرنے پر طرح طرح کے اِنْعَامَات ہیں اسی طرح رشتوں کو توڑنے پر بھی طرح طرح کی وعیدیں ہیں۔ پارہ 13 ، سورۂ رعد کی آیت نمبر 25 میں ارشاد ہوتاہے :

وَ یَقْطَعُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِۙ-اُولٰٓىٕكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَ لَهُمْ سُوْٓءُ الدَّارِ(۲۵)

ترجمۂ کنز الایمان : اور جس کے جوڑنے کو اللہ نے فرمایا اسے قطع کرتے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ان کا حِصّہ لعنت ہی ہے اور ان کا نصیبہ برا گھر۔


 

 



[1]    شرح مسلم للنووی ، کتاب البر والصلۃ والآداب ، باب برالوالدین وانھما احق بہ ، 8 / 103 ، جزء 16 ۔