Book Name:Apni Bahen Se Naik Sulok Kijiye

تفسیر صراطُ الجنان میں ہے : جو لوگ اللّٰہ پاک نے جو صلہ رحمی کرنے اور رشتہ داری جوڑنے کا حکم دیا ہے اسے توڑتے ہیں ، کفر اورگناہوں کاارتکاب کر کےزمین میں فسادپھیلاتے ہیں ، ان کے لئے قیامت کے دن اللّٰہ پاک کی رحمت سے دُوری ہے اور اُن کیلئے بُرا گھر یعنی جہنم ہے۔ ([1])

 اللہ پاک قرآن پاک کے پارہ4سورۂ نساء کی پہلی آیت میں ارشاد فرماتاہے :

وَ  اتَّقُوا  اللّٰهَ  الَّذِیْ  تَسَآءَلُوْنَ  بِهٖ  وَ  الْاَرْحَامَؕ-  (پ۴ ، النساء : ۱)

ترجمۂ کنز الایمان : اوراللہ سے ڈرو جس کے نام پر مانگتے ہو اور رشتوں کا لحاظ رکھو۔

پیارے اسلامی بھائیو! رشتہ داروں سے تَعَلّق توڑنے میں کوئی بھلائی نہیں بلکہ نُقْصَان ہی نُقْصَان ہے۔ اوریہ اتنااہم کام ہے کہ اس کے بارے میں کل بروزِ قِیامَت سوال ہوگا کہ کیا اپنے خونی رشتوں داروں سے تَعَلّق قائم رکھا؟

یادرکھیے! شرعی طور پر قطع تعلقی کسی بھی مسلمان سے جائز نہیں ہے ہاں رشتہ داروں سے قطع تعلقی زیادہ سخت ہے۔ اپنے رشتہ داروں سے تَعَلّق توڑنے والا کتنا بدنصیب ہے ، اس کا اندازہ اس حدیثِ مبارکہ سے لگائیے جس میں فرمایا گیا کہ اللہپاک کے محبوب ، دو عالم کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایاکہ رشتہ داروں سے قَطْع رِحْـمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔ ایک اور حدیثِ مُبارَکہ میں ہے کہ وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں سُونگھ سکے گا۔

رشتہ داروں سے تَعَلّق ختم کرنے والا ایسا بدبخت ہے کہ اس پر آسمان کے دروازے


 

 



[1]    خازن ، الرعد ، تحت الآیۃ : ۲۵ ، ۳ / ۶۴-۶۵ ، ملخصاً