Book Name:Apni Bahen Se Naik Sulok Kijiye

ہو گیاور رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرنے والا قِیامَت کے دن عرش کے سائے میں ہوگا۔ اِنْ شاۤءَ اللہ

اے عاشقانِ رسول !ہم نے سنا کہ صلہ رحمی کرناواجب ہے یعنی رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا واجِب ہے اور اس کے بہت سے فوائدہیں ۔ آئیے اب سنتے ہیں کہ یہ رشتہ داروں سے اچھا سلوک ہے کیا؟

امیر اہلسنت ، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانامحمدالیاس عطارقادِریدَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیہ رشتے داروں کے ساتھ اچھے سُلُوک کی بہت پیاری وضاحت فرماتے ہوئے لکھتے ہیں : صلۂ رِحمی( یعنی رِشتے داروں کے ساتھ سُلُوک) کی مُـخْتَلِف صورَتیں ہیں ، اِن کو ہدیہ و تحفہ دینا اور اگر ان کو کسی بات میں تمہاری امداددرکار ہو تو اِس کا م میں ان کی مَدَد کرنا ، انہیں سلام کرنا ، ان کی مُلَاقَات کو جانا ، ان کے پاس اُٹھنا بیٹھنا ، ان سے بات چیت کرنا ، ان کے ساتھ لُطْف و مہربانی سے پیش آنا([1])ہے۔

رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنا واجب ہے

اے عاشقانِ رسول !شَریعَت نے درجہ بدرجہ رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے ، جس سے جتنا قریبی رشتہ ہے اس کے ساتھ اتنا ہی زیادہ صلہ رحمی کا حکم دیا گیا ہے ، عَلَّامَہ یحییٰ بن شَرَف نَوَوِی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ حسنِ سُلُوک کے سب سے زیادہ مُسْتَحِق افراد کی ترتیب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : حسن سُلُوک کی سب سے زیادہ حقدار ماں ہے ، پھر باپ ، پھر اولاد پھر دادا اور دادی ، پھر بہن اور


 

 



[1]    احترام مسلم ، ص34 ، بحوالہ (دُرَر ج1 ص323 )