Book Name:Safai Ki Ahamiyyat

وقار بلند کیا ، بدن کی پاکیزگی ہو یا لباس کی سُتھرائی ، ظاہری شکل وصُورت کی خوبی ہو یا طور طریقے کی اچھائی ، مکان اور ساز و سامان کی صفائی ہو یا سُواری کی دُھلائی الغرض ہر چیز کو صاف ستھرا رکھنے کی دینِ اسلام میں تعلیم اور ترغیب دی گئی ہے۔ آئیے!صفائی ستھرائی کی اہمیت پر 3 فرامینِ مصطفےٰ سنتے ہیں : (1)پاکیزگی نصف ایمان ہے۔ (مسلم ، ص140 ، حدیث : 223)(2)بےشک اسلام صاف سُتھرا (دِین) ہے (جبکہ ایک روایت میں ہے کہاللہپاک نے اسلام کی بنیاد صفائی پر رکھی ہے) تو تم بھی نَظافَت حاصل کیا کرو کیونکہ جنّت میں وہی شخص داخل ہوگا جو (ظاہر و باطن میں) صاف ستھرا ہوگا۔ (کنزالعمال ، 5 / 123 ، حدیث : 25996 ، جمع الجوامع ، 4 / 115 ، حدیث : 10624 ، فیض القدیر ، 2 / 409 ، تحت الحدیث : 1953)(3)جو لباس تم پہنتے ہو اسے صاف ستھرا رکھو اور اپنی سواریوں کی دیکھ بھال کیا کرو اور تمہاری ظاہری شکل و صورت ایسی صاف ستھری ہو کہ جب لوگوں میں جاؤ تو وہ تمہاری عزت کریں۔ (جامع صغیر ، ص22 ، حدیث : 257) حضرت علّامہ عبدالرؤف مُناوی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اس حدیث میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ہر وہ چیز جس سے انسان نفرت و حقارت محسوس کرے اس سے بچا جائے خصوصاً صاحبِ اقتدار اور عُلَمائے کرام کو ان چیزوں سے بچنا چاہئے۔ (فیض القدیر ، 1 / 249 ، تحت الحدیث : 257)

یاد رہے!جب بچّہ اس دنیا میں آتا ہے تو خون میں لَت پَت ہوتا ہے ، اس کے پیدا ہونے کے بعد سے ہی اس کے ساتھ صفائی کا تعلق جُڑجاتا ہے ، پھر بچے کے سمجھدار ہونے تک اس کی صفائی ستھرائی اور اسے نفاست پسند بنانے کی ذمہ داری اس کے والدین و سرپرست ادا کرتے ہیں۔ بالغ ہونے کے بعد اس پر اسلام کے کئی ایسے احکامات (مثلاً نماز وغیرہ) لازم ہوتے ہیں کہ جن کی بنا پر اسے اپنے جسم اور لباس کو پاک صاف رکھنا ضَروری ہے ، اسی طرح انتقال کے بعد بھی شریعت میں غسل دے کر دفنانے کا حکم ہے۔ اسلام میں صفائی ستھرائی کی اتنی اہمیت ہونے کے باوجود ہمارے معاشرے میں ایک تعداد