Book Name:Safai Ki Ahamiyyat

امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  لکھتے ہیں : ظاہری اَعمال کا باطنی اَوصاف کے ساتھ ایک خاص تعلق ہے۔ اگر باطن خراب ہو تو ظاہری اَعمال بھی خراب ہوں گے اور اگر باطن حَسَد ، رِیاکاری اور تکبُّر وغیرہ عیبوں سے پاک ہو تو ظاہری اَعمال بھی دُرُست ہوتے ہیں۔ (منھاج العابدین ، الباب الاول ، العقبة الاولی ، ص ۱۳ ، ملخصًا)باطنی گناہوں کا تعلق عموماً دل کے ساتھ ہوتا ہے۔ لہٰذا دل کی اِصلاح بہت ضروری ہے۔ امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ایک اور مقام پر فرماتے ہیں : جس کی حفاظت اور نگرانی بہت ضروری ہے وہ دل ہے ، کیونکہ یہ تمام جسم کی اصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر تیرا دل خراب ہو جائے تو تمام اَعضاء خراب ہوجائیں گے اور اگر تُو اس کی اصلاح کرلے تو باقی سب اَعضاء کی اصلاح خود بخود ہوجائے گی۔ کیونکہ دل درخت کے تنے کی طرح ہے اور باقی اَعضاء شاخوں کی طرح اور شاخوں کی دُرستی یا  خرابی درخت کے تنے پر موقوف ہے۔ تو اگر تیری آنکھ ، زبان ، پیٹ وغیرہ دُرست ہوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تیرا دل دُرست ہے اور اگر یہ تمام اَعضاء گناہوں کی طرف راغب ہوں تو سمجھ لے کہ تیرا دل خراب ہے۔ پھر تجھے یقین کرلینا چاہیے کہ دل کا خراب ہونا بہت سخت بات ہے۔ اس لیے دل کی دُرستی کی طرف پوری توجہ دے تاکہ تمام اَعضاء کی اِصلاح ہوجائے اور تُو روحانی راحت محسوس کرے۔ پھر دل کی اِصلاح نہایت مشکل اور دشوار (Difficult) ہے کیونکہ اس کی خرابی خطرات و وَسوسوں پر مُشْتَمِل ہے جن کا پیدا ہونا بندے کے اِختیار میں نہیں۔ اس لیے اس کی اصلاح میں پوری ہوشیاری ، بیداری اور بہت زیادہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔

(منہاج العابدین ، الباب الثالث ، العقبة الثالثۃ ، ص۹۸)

امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں : گُناہوں کی وجہ سے دل بھی میلاہوجاتاہے ، تلاوت ِ قرآن کرنے ، موت کو یادکرنے ، اللہ پاک کے خوف اورعشقِ مُصْطَفٰے میں رونے سے دل کی صفائی ہوتی ہے ۔

(مدنی مذاکرہ : 20رمضان المبارک 1437ھ / 26جون 2016)