Book Name:Ghous e Aazam As A Mufti e Aazam

میں غوروفِکْر  کرنے کی ضَرورت  پیش  نہیں آئی ، آپ سوال پڑھتے ہی اس کا جواب تحریر فرمادیتے تھے۔ عُلَمائے  عراق آپ کے فتاویٰ کے دُرُسْت ہونے اور جواب کی تیزی پر بے حدحیران ہوتے اور بہت تعریف کرتے۔ ([1])دنیا کے کونے کونے سے آپ کے پاس فتوے آتے جن کے جوابات آپ فوری اور بالکل صحیح عَطا  فرماتے۔([2])

علاَّمہ عبدالوَہّاب شَعْرانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : عُلَمائے عراق کے سامنے آپ کے فتاویٰ پیش ہوتے تووہ آپ کی علمی قابلیت پر سخت حیران ہوتے اوراُن کی زبانوں پر جاری ہوجاتا کہ وہ ذات پاک ہے جس نے ان کو ایسی علمی نِعْمَت  سے نوازا ہے۔ ([3])

غوثِ پاک   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  عِلْم کے سمندر تھے

سرکارِ غوثِ پاک صرف عالِم و مفتی نہ تھے بلکہ عِلْم کے سمندر تھے ، آپ  کو صِرْف علم ِفقہ پر ہی مَہَارَت  نہ تھی  بلکہ  عِلْمِ حدیث ، عِلْمِ تفسیر ، عِلْمِ نَحْو اور عِلْمِ ادب وغیرہ  عُلُوم پر  بھی مکمل مَہَارَت حاصِل  تھی ۔ آپ کے عِلْمِ حدیث میں مَہَارَت  کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ جب آپ  علمِ حدیث حاصِل  کرنے سےفارِغ  ہوئے تو آپ کے اَسَاتِذہ نےان الفاظ میں اپنے تاثرات دیئے کہ اے عبدُالقادِر!حدیثِ مبارکہ کے الفاظ کی سَنَد  تو  ہم  آپ کو دے رہے ہیں ، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حدیث کے معانی و مَفْہُوم  کا سمجھناہم نے آپ ہی سے سیکھا ہے۔ ([4])


 

 



[1]    سیرتِ غوث اعظم  ، عالم فقری ، ص85

[2]    اخبارالاخیار فارسی ص17 ، تحفہ قادریہ ص86

[3]    طبقاتِ کبری ، عربی ج1 ، ص127

[4]    حیات المعظم فی مناقب غوث اعظم ، ص ۴۶ بتغیر قلیل