Book Name:Ghous e Aazam As A Mufti e Aazam

سُبْحٰنَ اللہ  سُبْحٰنَ اللہ! میرے غوثِ پاک کی عظمت کے کیا کہنے !* یہ غوثِ پاک کی شان ہے کہ  یہ الفاظ کا عِلْم  تو اپنے اساتذہ  سے حاصِل  کرتے مگر  ان کے اَسَاتِذہ ان الفاظ میں پوشیدہ معانی کے سمندر سے موتی نکالنا غوثِ پاک سے سیکھتے۔ * یہ غوثِ پاک ہی کی شان ہے کہ  یہ علمِ شریعت اَسَاتِذہ سے لیں مگر اللہ کے رازوں سے واقفیت اَسَاتِذہ ان سے لیں۔ * یہ غوثِ پاک ہی کی شان ہے کہ ان کے مُلک  کے مفتیانِ کِرام آسان مسئلے خود حل کرلیں مگر مشکل مسائل کے حل کے لیے  غوثِ پاک کی بارگاہ میں حاضری دیں۔ *  یہ غوثِ پاک ہی کی شان ہے کہ یہ چوروں کو  قطبِ  دین بنا دیں۔ * اَسَاتِذہ ظاہِرکو دیکھ کر مسئلہ بیان فرمائیں مگر یہ غوثِ پاک ہی کی شان ہے کہ  یہ  دل کے رازوں کو جان کران کے دل میں چھپے ہوئے مسائل کو حل فرمائیں ۔  

اللہ پاک کی عطاسے غوثِ پاک کے مُریدوں کو دونوں جہاں  میں اِنْ شاۤء اللہ  شیخ عبدالقادِرجیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا سہاراہوگا ، اعلیٰ حضرت کے خلیفہ مولانا محمد جمیل الرحمن رضوی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے نعتیہ دِیوان “ قبالۂ بخشش “ میں کتنے پیارے انداز میں اس  کو لکھتے ہیں :

مُرِیْدِیْ لَا تَخَفْ کہہ کر تسلی دی غلاموں  کو             قیامت تک رہے بے خوف بندہ غوثِ اعظم کا

بُلا کر کافروں  کو دیتے ہیں  اَبدال کا رُتبہ                    ہمیشہ جوش پر رہتا ہے دریا غوثِ اعظم کا

نِدا دے گا مُنادی حشر میں یوں قادریوں کو                کدھر  ہیں قادِری کر لیں نظارہ غوثِ اعظم کا

یہ کیسی روشنی پھیلی ہے میدانِ قیامت میں              نِقاب اُٹھا ہوا آج کس کا غوثِ اعظم کا([1])

اشعار کی وضاحت!سیدی غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکے فرمان “ میرے


 

 



[1]    قبالۂ بخشش ، ص۹۳