Book Name:Faizan e Rabi Ul Akhir

حدیث : ۸۳۶۱)*حضرت عبدُ اللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا اکثر قبلے کو مُنہ کر کے بیٹھتے تھے۔ (مقاصد حسنۃ ، ص۸۸ )* مُبلِّغ اور مُدرِّس کیلئے دورانِ بیان و تدریس سُنّت یہ ہے کہ پیٹھ قبلے کی طرف رکھیں تاکہ ان سے عِلْم کی باتیں سننے والوں کا رُخ جانبِ قبلہ ہوسکے ، چنانچِہ حضرت علامہ حافظ سخاوی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  قبلے کو اِس لئے پیٹھ فرمایا کرتے تھے کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جنہیں عِلْم سکھارہے ہیں یا وَعظ فرمارہے ہیں اُن کا رُخ قبلے کی طرف رہے۔ (مقاصد حسنۃ ، ص ۸۸ )*حضرت انس رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے : رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کبھی نہ دیکھا گیا کہ اپنے ہم نشین کے سامنے گُھٹنے پھیلا کر بیٹھے ہوں۔ ( ترمذی ، ۴ / ۲۲۱ ، حدیث : ۲۴۹۸ ) حدیثِ پاک میں’’رُکْبَتَیْن‘‘(یعنی گھٹنے) کا لفظ ہے اِس سے مراد ایک قول کے مطابق “ دونوں پاؤں “ ہیں جیساکہ  حکیمُ الْاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : یعنی حضورِ انور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کبھی کسی مجلس(یعنی بیٹھک )میں کسی کی طرف پاؤں پھیلا کر نہیں بیٹھتے تھے ، نہ اولاد کی طرف نہ اَزواجِ پاک کی طرف نہ غلاموں خادِموں کی طرف۔ (مرآۃ المناجیح ، ۸ / ۸۰)*حضرت امامِ اعظم ابو حنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے کبھی اپنے اُستادِ محترم حضرت حَمّاد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مکانِ عالی شان کی طرف پاؤں نہیں پھیلائے اُن کے اِحترام کی وجہ سے ، آپ (یعنی اُستاد صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ)کے گھر مبارَک اور میری رہائش گاہ میں چند گلیوں کا فاصلہ ہونے کے باوجود میں نے کبھی اُدھر پاؤں نہیں پھیلائے۔ (مناقب الامام الاعظم ابی حنیفۃ ، حصّہ۲ ، ص۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                        صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد