Book Name:Sab Se Barah Kar Sakhi

کہ اس مال میں سے کچھ باقی بھی بچاہے ؟میں نے عَرْض  کی : جی ہاں۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : مجھے اس سے  بھی بے تَعلُّق کرو! جب تک یہ کسی ٹھکا نے نہ لگے گا ، میں گھر نہیں  جاؤں گا۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نمازِعشا ء سے فارغ ہو ئے تو مجھے بُلاکراس بقیہ مال کا حال دریافت کیا ، میں نے عرض کی : وہ میرے پاس ہے کوئی سائل نہیں ملا۔ نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رات کو مسجد ہی میں رہے۔ دُوسرے روز نمازِ عشاء کے بعد مجھے پھربُلایا ، میں نے عرض کیا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اللہ  پاک نے آپ کو سَبُکدوش کر دیا۔ یہ سُن کر آپ نے تکبیر کہی اور خُدا کا شکراَدا  کیا ، کیونکہ آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ڈر تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ موت آجا ئے اور وہ مال میرے پاس ہو۔ اس کے بعد میں حُضُور  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پیچھے چلنے لگا ، یہاں تک کہ آپ کاشانہ اقدس میں تشریف لے گئے۔([1])

               پیارے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ ہمارے پیارے آقا ، مدینے والے مُصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکس قدر سَخاوت فرمایا کرتے تھے  کہ تھوڑا سا مال بھی اپنے پاس رکھناگوارا نہ فرماتے ، بلکہ جب تک لوگوں میں تقسیم نہ فرمادیتے ، اس وقت تک مُطْمَئِن نہ ہوتے تھے ، خود کسی چیز کی حاجت ہونے کے باوُجُود بھی غریبوں اور مُحتاجوں پرصَدَقہ کردیا کرتے  اورسائل  کو اس قدر نوازتے کہ اُسے دوبارہ  مانگنےکی حاجت ہی پیش نہ آتی۔ مگر افسوس! صَد افسوس!ہماری حالت یہ ہے کہ دُنیا کی مَحَبَّت دل سے کم ہونے کا نام نہیں لیتی اورہر وَقْت دُنیاکی نعمتیں اورآسائشیں بڑھانے ہی کی دُھن لگی


 

 



[1]     سنن ابو داؤد ، کتاب الخراج والفئی والامارۃ ، ج۳ ، ص۲۳۰۔ ۲۳۲ ، حدیث۳۰۵۵