Book Name:Walidain e Mustafa

کیجئے : چار چیزیں نبیوں کی سُنّت میں داخل ہیں : نکاح ، مسواک ، حیااورخوشبو لگانا۔ ([1]) *آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم خوشبوکا تُحفہ رد نہیں فرماتے تھے۔ ([2]) *نمازِ جمعہ کے ليے خوشبو لگانا مستحب ہے۔ ([3]) *نَماز میں ربّ کریم سے مُناجات ہے تو اس کے لئے زینت کرناعطر لگانا مُستَحب ہے([4]) *آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہمیشہ عمدہ خوشبواستعمال کرتے اور اسی کی دو سرے لوگو ں کو بھی تلقین فرماتے([5]) *ناخوشگوار بُو یعنی بدبو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ناپسند فرماتے ۔ ([6]) *مَردوں کو اپنے لباس پر ایسی خوشبو استعمال کرنی چاہيے جس کی خوشبو پھیلے مگر رنگ کے دھبےّ وغیرہ نظر نہ آئیں۔ ([7]) *عورتوں کے لئے خوشبو کی ممانعت اس صورت میں ہے جبکہ وہ خوشبو اجنبی مَردوں تک پہنچے ، اگر وہ گھر میں عطر لگائیں جس کی خوشبو خاوند یا اولاد ، ماں باپ تک ہی پہنچے تو حرج نہیں۔ ([8]) *اسلامی بہنوں کو ایسی خوشبو نہیں لگانی چاہيے جس کی خوشبو اُڑ کر غیر مَردوں تک پہنچ جائے([9])* فرمانِ مصطفےٰ : عورت جب خوشبولگا کر کسی مجلس کے پاس سے گزرتی ہے تووہ ایسی اور ایسی ہے یعنی بدکارہ ہے ۔ ([10])


 

 



[1]    مشکاۃالمصابیح ، کتاب الطہارۃ ، باب السواک ، ۱ / ۸۸ ، حدیث : ۳۸۲

[2]    سنتیں اور آداب ص۸۵

[3]   بہار شریعت ۱ / ۷۷۴ ، حصہ ۴ملخصاً

[4]   نیکی کی دعوت ، ص۲۰۷

[5]    سنتیں اور آداب ص۸۳

[6]    سنتیں اور آداب ص۸۳

[7]   سنتیں اور آداب ص۸۵

[8]   سنتیں اور آداب ص۸۵

[9]    سنتیں اور آداب ص۸۶

[10]    ترمذی ، کتاب الادب ، باب ما جآء فی کراہیۃ خروج المرأۃمتعطرۃ ، ۴ / ۳۶۱ ، حدیث : ۲۷۹۵