Book Name:Milad e Mustafa

دیا۔ بات صرف یہاں پر ختم نہ فرمائی بلکہ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو فرمانے کے بعد باقاعدہ اس کا اقرار لیا حالانکہ انبیاء ِکرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کسی حکمِ الٰہی سے انکار نہیں کرتے۔ انبیاءِ کرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اس اقرار کاباقاعدہ اعلان کیا اور اقرار کے بعد انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ایک دوسرے پر گواہ بنایا۔ پھر اللہ پاک نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے اس اقرار پر میں خود بھی گواہ ہوں۔ انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے اِقرار کرنے کے بعد پھر جانا مُتَصَوَّر نہیں لیکن پھر بھی فرمایا کہ اس اقرار کے بعد جو پِھرے وہ نافرمانوں میں شمار ہوگا۔ (تفسیر صراط الجنان ، ۱ / ۵۰۴)

سب بِشارَت کی اذاں تھے     تم اذاں کا مُدَّعا ہو

سب تمہاری ہی خبر تھے       تم مُؤخَّر مُبتَدا ہو

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

شعر کی مختصر وضاحت : اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اہلسنترحمۃُ اللہ علیہ نے اس شعر میں فرمایا کہ حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ذات دراصل ساری کائنات سے پہلے ہے۔ لیکن آپ کوخَاتَمُ النَّبِیِّیْن  اس لیے بنایا گیا تاکہ سارے نبی آپ ہی کی آمد کا اعلان کرتے رہیں ۔

تمام انبیاء علیہم السلام اپنے اپنے دور میں حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی آمد کی خوشخبری اپنی امت کوسنا کر گویا اذان دیتے رہے یعنی آپ کی عظمت کے ڈنکے بجاتے رہے اورآپ کی شان کا اعلان فرماتے رہے اور آپ وہ ہیں جوان تمام خوشخبریوں ، اعلانوں اوراذانوں کا مُدّعا ، منزل ِمقصود اورمقصدِ مراد ہیں ۔