Book Name:Milad e Mustafa

قِیامت کے دن سایۂ عرش :

قیامت کے روز اللہ پاک کے عرش کے سِوا کوئی سایہ نہیں ہو گا ، 3 شخص اللہ پاک کے عرش کے سائے میں ہوں گے۔ عرض کی گئی : یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم وہ کون لوگ ہوں گے؟ارشاد فرمایا : (1) وہ شخص جو میرے اُمّتی کی پریشانی دُور کرے  (2)  میری سُنّت کو زِندہ کرنے والا (3)  مجھ پر کثرت سے دُرود شریف پڑھنے والا۔ [1]

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

خیال رہے! اگر کسی دُکھیارے بندے  کی کوئی مدد کرنی ہو تو ڈَنکے کی چوٹ پر عَلَی الْاِعْلَان ، دِکھانے  اور  سنانے کے لیے نہیں بلکہ اللہ پاک کی رِضا پانے اور ثواب کمانے کی نیت سے چپکے سے اس طرح  مددکرنی چاہیے کہ  ایک ہاتھ سے دیں تو دوسرے ہاتھ کو پتا بھی نہ چلے ۔ اگر ہم  کسی غریب کی مدد کر کے اُس کو دو چار باتیں سنائیں گے ، اِحسان جتائیں گے تب تو ظاہر ہے اُس کو تکلیف پہنچے گی اورہمارا کیا کرایا سب بیکار ہو سکتاہےبلکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مسلمان کوتکلیف دینے کے گناہ میں نہ جا پڑیں۔

پارہ3 سورۃُ البقرہ آیت نمبر 264 میں اِرشادِ اِلٰہی ہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ- (پ۳ ، البقرة : ۲۶۴)

ترجمۂ کنز الایمان : “ اے ایمان والو اپنے صدقے باطل نہ کردو احسان رکھ کر اور اِیذا دے کر۔ “

جشنِ وِلادت مَنانے کا منفرد اَندا ز


 

 



[1]     اَلبُدورُ السّافرۃ لِلسُّیُوطی ص ۱۳۱حدیث ۳۶۶