Book Name:Milad e Mustafa
ہے۔ علّامہ قطبُ الدِّین رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : حُضُورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی وِلادت گاہ پر دُعا قبول ہوتی ہے۔ [1] خلیفہ ہارون رشید رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ کی اَمّی جان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہَانے یہاں مسجِد تعمیر کروائی تھی۔ اِس مسجد کو کئی مرتبہ تعمیر کیا گیا ، یہ اِنتہائی خوبصورت عمارت تھی جس کے اکثر حصے پر سونے (Gold)سے کام کیا گیا تھا۔ [2]
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
وِلادت کی جگہ پر چاندی چڑھائی گئی تھی
علّامہاَبُو الحسین محمد بن اَحمد جُبیر اُندلسی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ اِس مکانِ عالیشان کا ذِکر کرتے ہوئے (اپنے زمانے کے حساب سے) لکھتے ہیں : وہ مُقَدَّس جگہ جہاں نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی وِلادت(یعنیBirth) ہوئی ، اُس بابرکت جگہ پر چاندی چڑھائی گئی تھی(یہ جگہ یوں لگتی ہے) جیسے چھوٹا سا پانی کا تالاب ہو جس کی سطح چاندی کی ہو ۔ یہ مُبارَک مکان رَبیعُ الاول میں پیر کے دِن کھولا جاتا ہے کیونکہ رَبیع الاوّل حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی وِلادت کا مہینا اور پیر وِلادت کا دِن ہے ، لوگ اِس مکان میں بَرکتیں لینے کے لئے داخل ہوتے ہیں ۔ مکۂ مکرمہ میں یہ دِن ہمیشہ سے’’ یَوْمِ مَشْہُوْد‘‘ہے یعنی اِس دن لوگ جمع ہوتے ہیں۔ [3]
مولود کی گھڑی ہے چلو آمنہ کےگھرپر اے خُلد کی بہارو سرکار آرہے ہیں