Book Name:Faizan e Safar Ul Muzaffar
مشکل ترین صورت ِحال میں بھی صبر کرنا آجاتا ہے۔ * اللہ کریم اُس سے راضی ہوجاتا ہے۔ * جو اللہ پاک پر بھروسا کرتا ہے کامیابی اُس کے قدم چومتی ہے۔ * وہ ترقیوں کی مَنازِل طے کرتا چلا جاتا ہے۔ * دنیا کی کوئی طاقت اُس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ * وہ شیطان کے دھوکے سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ * بہت ساری بھلائیاں سمیٹنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ * دنیا والوں کے آگے جھکنے سے بچ جاتا ہے۔ * بدشگونی جیسی بُرائیوں میں کبھی بھی مبتلا نہیں ہوتا اور* اُس کے لئے غیب سے روزی کا انتظام ہوجاتا ہے۔ آئیے!اِس بارے میں ایک ایمان افروز حکایت سُنتے ہیں ، چنانچہ
وہ روٹیاں میں ہی بھیجا کرتا تھا
منقول ہے : مسجدِ حرام شریف میں ایک عبادت گزارشخص رات بھر عبادت میں مشغول رہا کرتا ، دن کو روزہ رکھتا ، روزانہ شام کو ایک شخص اسے 2 روٹیاں دے جاتا ، اُس سے افطار کر لیتا اور پھر دوسرے دن تک کیلئے عبادت میں لگ جاتا۔ ایک روز اس کے دل میں خیال آیا کہ یہ کیسا بھروسا ہے ؟میں تو ایک انسان کی دی ہوئی روٹی پر بھروسا کرکے بیٹھاہوں اور مخلوق کو رِزق دینے والے اللہ پاک پر بھروسا نہیں کیا۔ شام کو جب روٹیاں لے کر آنے والا آیا تو اُس عبادت گزار شخص نے واپس کر دیں۔ بھوک کی حالت میں3 روز گزر گئے۔ جب بھوک کا غلَبہ ہوا تو اپنے ربّ کریم سے فریاد کی۔ رات کو خواب میں دیکھاکہ وہ اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضر ہے ۔ اللہ پاک نے فرمایا : میں اپنے بندے کے ذریعے جو کچھ بھیجتا تھا تُو نے اُسے کیوں لوٹا دیا؟ عبادت گزارشخص نے عرض کی : مولا! میرے دل میں خیال آیا کہ تیرے سِوا دوسرے پر بھروسا کر بیٹھا ہوں۔ ربِّ کریم نے فرمایا : وہ روٹیاں کون بھیجا کرتا تھا؟ عبادت گزارشخص نے عرض کی ، یااللہ ! تُو ہی بھیجنے والا ہے۔ حکم ہوا! اب میں بھیجوں تو واپس نہ لوٹانا۔ اُسی خواب کے دَوران دیکھا کہ روٹیاں لانے والا شخص اللہ