Faizan e Safar Ul Muzaffar

Book Name:Faizan e Safar Ul Muzaffar

پاک کے دربار میں حاضر ہے۔ اللہ  پاک نے اُس سے پوچھا : تُو نے اُس عبادت گزارشخص کو روٹیاں دینی کیوں بند کر دیں؟ اُس نے عرض کی : اے مالک و مولا! تجھے خوب معلوم ہے۔ پھر پوچھا : اے بندے ! وہ روٹیاں تُو کسے دیتا تھا؟ اُس بندے نے عرض کی : میں تو تجھے (یعنی تیری ہی راہ میں دیتا تھا)اِرشاد ہوا : تُو اپنا عمل جاری رکھ ، میری طرف سے تیرے لئے اِس کے بدلے میں جنت ہے۔ (روض الرِیاحین ، ص۶۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سُنا کہ جو بندہ اللہ کریم کی ذات پر بھروسا کرتا ہے تو اُس کے لئے غیب سے رِزْق کا انتظام ہوجاتا ہے۔ لہٰذا  ہمیں بدشگونی سے بچتے ہوئے اللہ کریم کی ذات پر کامل بھروسا کرنا چاہئے۔ افسوس!جیسے جیسے ہم زمانۂ رسالت سے دُور ہوتے جارہے ہیں ، ہمارا معاشرہ دن بہ دن بُرائیوں کی گہری کھائی میں گِرتا چلاجا رہا ہے ، بدشگونی کو ہی لے لیجئے کہ جس نے معاشرے کے ہر طبقے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ بظاہر عقلمند نظر آنے والے  لوگوں کے دامن کو بھی اِسی منحوس بدشگونی نے داغ دار کرکے رکھا ہوا ہے۔ اب تو یہ ایک عالَمی بیماری بن چکی ہے ، مختلف ممالک میں  رہنے والے مختلف لوگ مختلف چیزوں  سے ایسی ایسی بَدشگونیا ں  لیتے ہیں  کہ انسان سُن کر حیران رہ جاتا ہے ، چنانچہ

بَدشگونی کی صورتیں

کتاب “ بَدْشُگُوْنی “ کے صفحہ نمبر 16پر لکھا ہے : * کبھی اندھے ، لنگڑے ، ایک آنکھ والے اور معذور  لوگوں  سے تو کبھی کسی خاص پرندے یا جانور کو دیکھ کر یا اُس کی آواز کو سُن کر بَدشگونی کا شکا ر ہوجاتے ہیں۔ * کبھی کسی وقْت یا دن یا مہینے سے بَدفالی لیتے ہیں۔ * کوئی کام کرنے کا اِرادہ کیا اور کسی