Faizan e Safar Ul Muzaffar

Book Name:Faizan e Safar Ul Muzaffar

امیرُالْمُؤمِنِینحضرت عُمر بن عبدالعزیز رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے غلام حضرت  مُزاحِم کا بیان ہے : جب ہم مدینۂ طیِّبہ سے نکلے تو میں  نے دیکھا کہ چاند’’دَبَران‘‘میں  ہے ، میں  نے ان سے یہ کہنا تو مناسب نہ سمجھا بلکہ یہ کہا : ذرا چاند کی طرف نظر فرمائیے ، کتنا خوبصورت(Beautiful)نظر آتاہے! آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِعَلَیْہ نے دیکھا تو چاند دَبَران میں  تھا ، فرمایا : شاید تم مجھے یہ بتانا چاہتے ہو کہ چاند دَبَران میں  ہے ، مُزاحِم!ہم چاند سورج کے ساتھ نہیں  بلکہ اللہ پاک کے  حکم و مرضی کے ساتھ نکلتے ہیں۔ (سیرتِ ابنِ عبدالحکم ، ص۲۷)

یاد رہے!دَبَران چاند کی ایک منزل کا نام ہے۔ اِس وقْت چاند ثُرَیَّا اور جَوزا کے درمیان ہوتا ہے۔ عَرَب میں نجومیوں کا یہ وہم تھا کہ یہ وقْت منحوس ہوتا ہے ، حضرت مُزاحم کا اِشارہ اُسی طرف تھا۔ (حضرت سیدنا عمر بن عبدالعزیز کی425حکایات ، ص۹۰) لہٰذا حضرت عمر بن عبد العزیز  رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ  نے  اللہ  پاک پر بھروسا کرنے کا دَرْس دے کر  اُن کے اِس  وَہم اوربدشگونی  کو رد کردیا۔

معلوم ہوا!* اللہ والے نجومیوں پر اِعتماد نہیں کرتے۔ * چاند ستاروں کی تاثیر کو نہیں مانتے۔ * بدفالی نہیں لیتے۔ *  بدشگونی کی حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے۔ *  چاند ستاروں کی تاثیر ماننے والوں کی اِصلاح کرتے ہیں۔ *  اللہ پاک کی ذات پرکامل بھروسا رکھتے ہیں ، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی اِن بزرگوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے وَہم و بدشگونی ، چاند ستاروں کی تاثیر اور نجومیوں پراعتماد کرنے کے بجائے صِرْف و صِرْف اللہ کریم کی ذات پر بھروسا کرنا سیکھیں کیونکہ

اللہ پاک  پر بھروسا کرنے کی بَرکات

* جو اللہ پاک پر بھروسا کرتا ہے وہ ہمیشہ خوش رہتا ہے۔ * سُکون و اطمینان سے زندگی گزارتا ہے۔ *  اُس کے کام سنورتے چلے جاتے ہیں۔ *  اُس کے قدم کبھی ڈگمگاتے نہیں۔ *  اُس کو