Imam Hussain Ki Ibadat

Book Name:Imam Hussain Ki Ibadat

                             یاد رکھئے! صَدَقہ و خَیْرات کرنے سے بظاہر تو مال میں کمی واقع ہوتی ہے،لیکن حقیقت میں برکت ہی برکت ہوتی ہے،جیسا کہ

صدقہ دینے سے مال کم نہیں ہوتا

                             نبیِّ آخرالزماں  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکافرمان ہے:مَانَقَصَ مَالٌ مِنْ صَدَقَۃٍ یعنی صَدَقہ دینے سے مال کم نہیں ہوتا۔

( معجم اوسط،من اسمہ احمد،۱/۶۱۹،حدیث: ۲۲۷۰)

               پیارے پیارےاسلامی بھائیو!بیان کردہ حدیثِ پاک سُن کر اُمید  ہے اس وسوسے کی کاٹ ہوگئی ہوگی کہ صدقہ دینے سے مال کم پڑجاتا ہے،لہٰذا جب بھی موقع ملے،کم کی گنجائش ہو یا زیادہ کی ہمیں صدقہ دینے کے معاملے میں کنجوسی کا مظاہر ہ نہیں کرنا چاہئے۔

دوسری بات

               اے عاشقانِ رسول!واقعے سے دوسری بات یہ معلوم ہوئی!حضرت امامِ حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عاجزی و اِنکساری کے پیکر تھے،تبھی توتھوڑی سی  تاخیرہونےپراس شخص سےمعافی  مانگی،حالانکہ آپ کےلئےمعافی مانگنا ضروری نہیں تھا،مگرپھربھی معافی مانگی،جبکہ اگر ہم اپنی حالت پرغو ر کریں تو عاجزی و اِنکساری تو دُور کی بات،ہم غلطیاں (Mistakes)کرنےکے باوجودبھی معافی نہیں مانگتے اور ہٹ دھرمی کرتے ہوئے یوں کہتے سنائی دیتے ہیں کہ بھائی  ہم تو شریفوں کے ساتھ شریف اور بدمعاشوں کےساتھ بدمعاش ہیں،جو ہم سے جھگڑا کرےگا ہم اس کو  نہیں چھوڑیں گے،جوہمیں ایک بات سُنائے گا، ہم اُسے 10 باتیں سُنائیں گے،جو ہمیں تکلیف پہنچائے گا،ہم اس کا جینا حرام کردیں گے،جبکہ ہمارے بزرگانِ دِینرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہم اَجْمَعِیْن تو  بدتمیزی کرنے والوں کے ساتھ بھی اچھے اَخلاق سے پیش آتے