Book Name:Hazrt e Abduallah Bin Mubbarak Or Ulama ki Khidmat

فرماتے ہیں : حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے جَلِیْلُ الْقَدر صحابَۂ کرام   رَضِیَ اللہُ عَنْہُم اَجْمَعِیْن   کا ماننا یہی ہے کہ مِعْراج شریف (خواب کے بجائے)جاگتی حالت میں جسم و رُوح دونوں کے ساتھ واقع ہوئی۔ ([1])اس آیتِ مُبارَکہ میں جس حِصّۂ مِعْراج کا بیان کِیا گیا صِرْف وہی حِصّہ بھی بڑا ہی حیرت انگیز معجزہ ہے کیونکہ مسجدِ حرام اور مسجدِ اَقْصٰی کے درمیان اَچّھا خاصا فاصلہ تھا ، لہٰذا کسی عام شَخْص کا مسجدِ حرام سے مسجدِ اَقْصٰی تک راتوں رات جاکر واپس آجانا تو بہت دُور کی بات ہے ایک رات میں صِرْف یَک طَرفہ فاصلہ طے کرنا بھی مُمْکن نہ تھا۔ جیساکہ صاحبِ رُوحُ الْبَیَان حضرت علّامہ اِسْماعِیْل حَقّیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  فرماتے ہیں : مسجدِ حرام و مسجدِ اَقْصٰی کے درمیان ایک مہینے سے بھی زِیادَہ مَسافَت کا فاصلہ تھا۔ ([2])

       پیاری پیاری اسلامی بہنو!واقعہ معراج کیوں ہوا؟ اور اس میں کیا کیا واقعات پیش آئے؟ آئیے  !مختصراً سنتی ہیں : چنانچہ  

مختصرواقعہ ِمعراج

       جب سے نبیِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی نبوت ورِسالت کا اِعْلان فرمایا تھا اور خُدائے واحِد کی عِبادت کی طرف بُلانا شروع فرمایا تھا تب سے شرک وکفر میں مبتلا لوگ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی جان کےدشمن ہو گئے تھے۔ حالانکہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی مُبارَک زندگی اُن کے سامنے تھی ، جو شبنم سے زیادہ پاکیزہ ، پھول سے زیادہ خُوشبودار ، سورج سے زیادہ روشن اور ہر قسم کے عیب وبُرائی سے پاک تھی ، اس


 

 



[1]     تفسیر خزائن العرفان ، پ۱۵ ، بنی اسرائیل ، تحت الآیۃ : ۱ ملخصا

[2]     تفسیر روح البیان ، پ ۱۵ ، بنی اسرائیل ، تحت الآیۃ : ۱ ،  ۵  / ۱۰۴