Book Name:Hazrt e Abduallah Bin Mubbarak Or Ulama ki Khidmat

ہوں اوریقیناً وہ تو اس بات سے بھی زیادہ حیران کن اور تعجب والی بات ہے۔ لہٰذا اس واقعے کے بعد آپ رَضِیَ اللہ ُعَنْہ  صدیق مشہور ہوگئے۔ ([1])

بَیْتُ المقدس اورتجارتی قافلوں  کے احوال

لوگوں میں سے بعض ایسے بھی تھے جنہوں نے بَیْتُ المقدس کو دیکھا ہوا تھا اُنہوں نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے بَیْتُ المقدس کی نِشانیاں دَرْیَافت کیں۔ مکے مدینے کے تاجدار ، دو عالَم کے مالِک ومختار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُس کی نِشانیاں بیان فرمانے لگے حتی کہ بعض باتوں میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو شبہ ہوا تو بَیْتُ المقدس کو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سامنے لا کر دارِ عقیل کے پاس رکھ دیا گیا اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے تمام نِشانیاں بیان فرما دیں۔ اس پر لوگ پُکار اٹھے : جہاں تک نِشانیوں کاتَعَلُّق ہے ، خدا کی قسم! وہ بالکل دُرُسْت ہیں۔ ([2])

بعض لوگوں نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے اپنے قافِلوں کے احوال بھی دَرْیَافت کئے جو دوسرے ملکوں سے تجارت کر کے واپس آ رہے تھے ، سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اُنہیں قافِلوں کے مُتَعَلِّق بتایا اور ان کے آنے کے وقت اور مقام کے بارے میں بھی خبر دے دی۔ سب کچھ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فرمان کے مطابق واقِع ہوا ، اِس پر بجائے اس کے کہ وہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نُبوّت ورِسالَت پر ایمان لاتے ، اُلٹاآپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر جادو گری کی تُہمت لگانے لگے۔ (مَعَاذَ اللہ)([3])


 

 



[1]     مستدرک ،  کتاب معرفۃ الصحابۃ ،  باب ذکر الاختلاف...الخ ، ۴ / ۲۵ ،  حدیث : ۴۵۱۵

[2]    مصنف ابن ابى شيبة ،  كتاب الفضائل ،  باب ما اعطى الله...الخ ، ۱۶ / ۴۴۳ ،  حديث : ۳۲۳۵۸ ملتقطا

[3]    خصائص الكبرى ،  باب خصوصيته بالاسراء ، ۱ / ۲۸۰ -۲۹۴ ملخصا