Book Name:Seerate Imam Ahmad Bin Hamnbal
بصرہ، یمن، شام،مکے اور مدینے کا سفر فرمایا،٭حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کو عِلْمِ دین حاصل کرنے کا اس قدر شوق تھا کہ خود فرماتے ہیں:’’جب میں صبحِ صادق کے وقت علم ِحدیث حاصل کرنے کےلیے نکلتا تو والدہ میرے کپڑوں کو پکڑ کر روکتیں اور فرماتیں:جب اذان ہوجائےپھر جانا یا جب صبح ہوجائےتب جانا‘‘،٭آپ کو علمِ حدیث حاصل کرنے کا اس قدر شوق تھا کہ آپ نے شادی اور روزی کمانے کے تمام معاملات کوچھوڑ کر صرف علمِ دین حاصل کرنے پر خصوصی توجہ دی حتّٰی کہ 40 سال کی عمر کے بعد نکاح فرمایا۔(تھذیب مناقب الامام احمد بن حنبل،ص ۳۳ ملخصاً)٭آ پ نےدوران طالب علمی 5 حج کیے جن میں سے3 حج پیدل فرمائے۔ (تھذیب التھذیب، رقم:۱۰۶، احمد بن محمدبن حنبل ۔۔الخ، ۱/۹۸ )٭ 12ربیع الاوّل کو241 ہجری میں آپ کا انتقال ہوا۔(تھذیب مناقب الامام احمد بن حنبل،ص۲۶۲، ملخصاً)٭230 سال بعد حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی قبر کے پہلو میں قبر کھودی گئی، قبر کا ایک حصّہ کھل گیا، دیکھا گیا، جسم تو جسم کفن تک سلامت تھا۔(تھذیب التھذیب،رقم:۱۰۶، احمد بن محمدبن حنبل ۔۔الخ، ۱/۱۰۰)٭آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی نمازِ جنازہ کے وقت بیس ہزار(20000)غیرمسلم دامنِ اسلام سے وابستہ ہوگئے تھے۔(سیر اعلام النبلاء ، رقم: ۱۸۷۶، احمد بن حنبل، ۹/۵۳۸) چالیس ہزار (40000)احادیث کی کتاب ”مسند ِامام احمد بن حنبل“آپ کی ہی تالیف ہے۔( البدایہ والنہایہ، ۷/۳۴۰، ملخصا)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اللہ پاک اپنے بندوں کو جن نعمتوں سے نوازتا ہے، اُن میں سے ایک”قوت حافظہ“ یعنی یادرکھنےکی صلاحیت بھی ہے۔جس کے ذریعے انسان دنیا بھر کی معلومات کو اپنے دماغ میں آسانی سے محفوظ کرلینے پر قدرت پالیتا ہے اور اِس سے بھرپور فائدہ اٹھاتا