Seerate Imam Ahmad Bin Hamnbal

Book Name:Seerate Imam Ahmad Bin Hamnbal

دِینِ متین کی تبلیغ کا کام شروع کیا تو پُھولوں کی پَتِّیوں یاہاروں کے ساتھ اِن کا اِسْتِقْبال نہیں کِیا جاتا تھا بلکہ اِس اِحْسَان کے بَدْلے میں اُن پرظُلْم  وسِتَم  کے پہاڑ توڑے گئے،آرے سے چیرا گیا،قَیْد و بَنْد کی تکلیفیں دی گئیں،جِسْم کی کھالیں تک کھینچ لی گئیں،ننگی پیٹھ پر کوڑے برسائے گئے،مذاق اُڑایا گیا،شہروں سے نکالا گیا،کھولتے ہوئے تیل میں ڈالا گیا،گَرْم ریت پرگھسیٹا گیا،تِیر وتَلوار اور نیزوں سے جسموں کو چھلنی کیا گیا، حتّٰی کہ اِس راہ میں کئی ہستیوں نے تو جامِ شَہادت بھی پیا۔الغرض ان حضرات نے دِین کی خاطر اس قدر تکلیفیں برداشت کیں کہ جب ہم ان کے بارے میں سنتے ہیں تو بدن پر کپکپی طاری ہوجاتی ہے،بدن کے بال کھڑے ہوجاتے ہیں،دل اُداس ہوجاتا ہے،آنکھوں سے آنسوں جاری ہو جاتے ہیں۔کروڑوں حَنبلیوں کے عظیم رہنما حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کا شمار بھی اُنہی اَولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن میں ہوتا ہےجنہوں نےدِین کی خاطِر  بہت زیادہ قربانیاں دیں اور انہیں بھی راہِ خدا میں طرح طرح کی شدید ترین تکلیفوں کا سامناکرنا پڑا،چُنانچِہ

کوڑے کی ہر ضَرب پر مُعافی کا اعلان

 ایک موقع پر عبّاسی خلیفہ مُعْتَصِمْ بِاللہ کے حکم پر جلّاد،حضرت  امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی پیٹھ پر باری باری کوڑے برسانے لگے،جس سے مُقدّس پیٹھ خون سے رنگین ہوگئی اور کھال مبارَک اُدھڑ گئی،اِسی دوران آپ کا پاجامہ شریف سَرَکنے لگا تو بارگاہِ الٰہی میں دعاکی:اے اللہ پاک! تُو جانتا ہے کہ میں حق پر ہوں،مجھے بے پردَگی سے بچالے۔اَلْحَمْدُلِلّٰہ پاجامہ شریف مزید سَرَکنے سے رُک گیا اور پھر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ بے ہوش ہوگئے۔جب تک ہوش قائم تھا کوڑے کی ہر چوٹ پرفرماتے: میں نے مُعتَصِم بِاللہ کا قُصور مُعاف کیا۔بعد میں لوگوں نے جب آپ سے اِس کی وجہ پوچھی تو فرمایا: مُعتَصِم