Book Name:Seerate Imam Ahmad Bin Hamnbal
رہے۔اس لئے کہ انہیں معلوم تھا کہمصیبتوں اور آزمائشوں کا آنا تکلیف کاسبب نہیں بلکہ رحمت و سعادت کا سبب ہے،مصیبت میں مُبْتَلا شخص سے اللہ پاک بھلائی کا اِرادہ فرماتا ہے،مصیبت میں مُبْتَلا ہونے والے کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں،آزمائش میں مُبْتَلا شخص کو اللہ پاک بے حساب عطا فرماتا ہےاور مصیبت چھپانے والے کو بارگاہِ الٰہی سےمغفرت کا پروانہ عطا کیے جانے کی خوشخبری ہے۔لہٰذا ہمیں یہ ذہن بنانا چاہئےکہ چاہےکتنی ہی مصیبتیں آپڑیں،آزمائشوں کے طُوفان ہمیں ڈرانے کی کوشش کریں،پریشانیوں کا سیلاب آجائے اور بیماریاں ہر طرف سےگھیرا ڈال دیں تب بھی حرفِ شکایت زبان پر ہرگزنہ آئے بلکہ ان پر صبرکرکے اس کے بدلے میں ملنے والے ثواب کے تصور میں ایسے گم ہوجائیں کہ تکلیف کا احساس تک باقی نہ رہے۔ یہ بھی معلوم ہوا! حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ ایک زبردست عاشقِ رسول بھی تھے،مُعْتَصِمْ بِاللہکو صرف اس لئے معاف کردیا کہ وہ حضور نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے نسبت رکھنے والے یعنی آپ کے چچا جان حضرت عبّاس رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی اولاد میں سے تھا۔غور کیجئے!جو حضورِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے تعلق رکھنے والوں کی اولاد کا اس قدر احترام کرتا ہو وہ حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کس قدر عشق و مَحَبَّت کرتا ہوگا،لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی حضور پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ،آپ کی اولادِ پاک،آپ کے صحابہ،آپ کے اہلِ بیت رِضْوَانُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن بلکہ آپ سے تعلق و نسبت رکھنے والی ہر ہر چیز کا ادب و احترام کریں اور ایسا ماحول اختیار کریں جہاں ہمیں عشقِ رسول کا جام ،ان ہستیوں کی مَحَبَّت اور ان کا ادب و احترام گھول گھول کر پلایا جائے۔
12مَدَنی کاموں میں سے ایک مَدَنی کام’’اِنْفِرادی کوشش‘‘