Book Name:Jannat ke Qeemat

الٰہی میں دعویٰ کرے گا۔ افسوس!اب ایسا لگتاہے کہ دِین سے دُوری اور بے عملی کے سبب لوگوں نے بندوں کے حقوق کے معاملے کو بہت ہلکا سمجھ لیا ہے،مثلاً کہیں سیٹھ نوکروں (Workers) کے حقوق ادا نہیں کررہا تو کہیں نوکر سیٹھ کی چیزوں کو نقصان پہنچاکر اس کے حقوق ضائع کررہے ہیں،کہیں والدین بچوں کو ان کے حقوق دینے پر راضی نہیں تو کہیں اولاد ماں باپ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالے ہوئے ہیں،کہیں بیوی اپنے شوہر کے حقوق میں کوتاہی کررہی ہے تو کہیں شوہر بیوی کے حقوق ادا کرنےسے جان چھڑا رہا ہے،کہیں رشتے داروں میں حقوق کی ادائیگی کے معاملے میں سالوں سے جنگ جاری ہے تو کہیں پڑوسیوں کے حقوق میں کوتاہی ہورہی ہے۔

یاد رکھئے!یہاں اگر  کسی نے کسی کا حق مارا ہےتو عقلمندی اسی میں ہے کہ وہ یہیں پرادا کردے یا معاف کروالے،ورنہ آخرت میں شدید رُسوائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،چنانچہ

رسولِ ہاشمی،مکی مَدَنی ،محمدِ عربیصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےارشاد فرمایا:قیامت کے دن تم لوگ ضرور حق داروں کو ان کے حقوق سپرد کرو گے حتّٰی کہ بے سِینگ بکری کاسِینگ والی بکری سے بدلہ لیا جائے گا۔([1])مطلب یہ کہ اگر تم نے دنیا میں لوگوں کے حُقُوق ادا نہ کئے تو ہر صورت میں قِیامت میں ادا کرو گے،یہاں دنیا میں مال سے اور آخِرت میں اعمال سے، لہٰذا بہتری اسی میں ہے کہ دنیا ہی میں ادا کر دو  ورنہ پچھتانا پڑے گا۔


 

 



[1] مسلم،کتاب البر والصلۃ والآداب،باب تحریم الظلم، ص۱۰۷۰،حدیث:۶۵۸۰