Book Name:Jannat ke Qeemat

اَخِىْ“ یعنی ’’مىرے بھائى نے سچ فرمایا‘‘پھر آپ کھڑے ہوئے اور اپنے بھائى حضرت امام حسىنرَضِیَ اللہُ عَنْہ کے پاس آکر ان سے گفتگو فرمائی اور ىوں دونوں بھائىوں کے درمىان صلح ہوگئی۔(ذخائر العقبى ،الباب التاسع فی ذکر الحسن ولحسین،ذكر فضيلة یشترکان فیہ،ص۲۳۸ )

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اِمامِ حسن و اِمامِ حسینرَضِیَ اللہُ عَنْہُمَاوالی حکایت میں ہمارے سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔

ہم صُلح کیوں نہیں کرتے:

       ہم غورکریں!ہم صُلح کی طرف قدم کیوں نہیں بڑھاتے،صلح میں پہل کرنے کا ذہن کیوں نہیں بنتا؟کیا اس کو کہیں اپنی شان میں کمی تونہیں جانتے،سامنے والا صُلح کرنے کے لیے ہاتھ بڑھارہاہواورہمارا مُوڈآف(Mood Off)ہونے کی وجہ سےہاتھ پیچھے جارہاہوبلکہ چہرہ ہی دُوسری طرف پھیرلیں،ایسا کرنامناسب نہیں۔ہم اللہ پاک کی رِضا اورثواب کے لیے ہمّت کریں اورثواب کمانے کے اِس موقع کوہاتھ سے نہ جانے دیں۔

       اندھیروں سے نکال کرایمان کی روشنی عطافرمانے والے،گِرتے ہوؤں کو سنبھالنے والے حضورنبیِ کریم کی شان کتنی بُلند وبالا ہے،میرے مصطفیٰ کریم نے  ایک موقع پر اپنے  غلاموں کی کیسے پیارے اندازمیں تربیت فرمائی ہے!آئیے!توجہ کے ساتھ سُنیے!

ہمارے جان سے بھی پیارے آقا،مکّی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے وفات