Book Name:Jannat ke Qeemat

رکھنے کی پوری کوشش کرتا ہے۔ ہمیں ہمت کرنی چاہیے اور صُلْحُکر کے دِین و دُنیا کے فوائد پانے کی کوشش کرنی چاہیے۔صُلْحُ کے معاملے میں ہمارے بزرگانِ دِین کا کیا انداز تھا؟ آئیے! اس کی  ایک ایمان افروزجھلک سنتے ہیں:

جنّت میں بھائی سے پہلے نہ جانے کی خواہش

حضرت سیّدناابوہرىرہرَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے  ہىں:رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: کسى مسلمان کے لىے جائز نہیں  کہ وہ اپنے بھائی سے تىن(3) راتوں سے زىادہ قطعِ تعلق کرےاور صلح میں پہل کرنے والاجنت مىں پہلے داخل ہو گا ۔حضرت ابوہرىرہرَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں: مجھے پتہ چلا کہ حضرت سیّدنا امام حسن اورحضرت امام حسىنرَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا کے درمىان کسی معاملے کی وجہ سے بات چىت بند ہے تو مىں نے حضرت سیّدناامام حسىنرَضِیَ اللہُ عَنْہ سے کہا : لوگ آپ  دونوں کو اپنامُقْتَدا(یعنی پیشوا)سمجھتے ہىں۔ آپ آپس مىں قطعِ تعلق نہ کیجئے، اپنے بھائى کے پاس جا کر ان سے بات چىت کىجئے ، کىونکہ آپ اُن سے عمر مىں چھوٹے ہىں۔ اِس پر  حضرت امام حسینرَضِیَ اللہُ عَنْہ نے فرماىا: اگر مىں نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا یہ فرمان نہ سُنا ہوتا کہ ’’صلح مىں پہل کرنے والا جنت مىں بھى پہلے جائے گا‘‘تو مىں ضرور اُن کى خدمت مىں حاضر ہوتا مگر مىں ىہ پسند نہىں کرتا کہ  اُن سے پہلے جنت مىں جاؤں۔

حضرت سیّدنا  ابوہرىرہرَضِیَ اللہُ عَنْہفرماتے ہىں کہ( حضرت سیّدنا امام حسىنرَضِیَ اللہُ عَنْہکے ىہ مخلصانہ جذبات  سُن کر) مىں حضرت سیدنا امام حسنرَضِیَ اللہُ عَنْہ کے پاس گىا اورانہىں سارا واقعہ بتایا توحضرت سیّدناامامِ حسنرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہنے فرماىا:’’صَدَقَ