Book Name:Jannat ke Qeemat

ہے اور صرف صلح کر لینے سے یہ حرام حلال نہیں  ہو سکتا، تو ان کا یہ صلح کرواناحرام کو حلال کرنے کی کوشش کرنا ہے اور یہ ہر گز جائز نہیں  ہے۔

٭ اگر مقروض طے شدہ مدت میں قرض ادا نہ  کر سکا تو اب اس بات پر صلح کروانا کہ مقروض  اضافی مدت پر جرمانہ ادا کرے،ایسی صُلْحُ کروانادُرست نہیں۔

٭ کسی سے اس بات پر صلح کرنا کہ وہ اپنے سگے بھائی یا بہن سے  تعلقات ختم کر لے گا، ایسی صُلْحُ کروانادُرست نہیں۔

٭ اپنے دوست کو مجبور کرنا کہ مجھ سے صلح کرنی ہے تو فُلاں ڈرامہ یا گانا سننا یا دیکھنا ہوگا، ایسی صُلْحُ کروانادُرست نہیں۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ان مثالوں سے معلوم ہواکہ صُلْحُ  ذاتی حقوق میں ہوتی ہے،شریعت کی نافرمانی میں صلح جائز نہیں۔اللہ  و رسول کی نافرمانی میں  نہ کسی مخلوق کی اطاعت ہے اور نہ مُدَاہَنَت (دِین کے بارے میں کم ہمتی )کی اجازت ہے۔

مُسلم شریف کی حدیث میں ہے:لَا طَاعَۃَ فِیْ مَعصِیَۃِ اللہِ اِنَّمَا الطَّاعَۃُ فِی الْمَعرُوْفٗ‘‘یعنی اللہکی نافرمانی میں  کسی کی اطاعت جائز نہیں  ، اِطاعت تو صرف نیکی کے کاموں  میں  ہے۔(مسلم، کتاب الامارہ  ، باب وجوب طاعۃ الامراء فی  غیر۔۔۔الخ، ص۷۸۹ حدیث:۴۷۶۵)

       صُلْحُ میں ان باتوں کاخیال رکھنا ضروری ہے کہ نافرمانیوں کے کاموں پر سمجھوتہ نہ ہو مثلاً  گھر میں شادی کے فنکشن میں بچوں کا بھرپور زور ہے کہ  ناچ گانے ،میوزیکل پروگرامزہونے چاہئیں۔اب  ماں باپ ،بچوں کی ناراضی سے بچنے  کے لیےاس بات پر