Book Name:Faizan-e-Ashabe Suffah
پیاری پیاری اسلامی بہنو!سُبْحٰنَ اللہ!یقیناً اگر جذبہ سچا ہوتو منزل کی طرف رہنمائی کرتا ہے ، صُفّہ والے صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کاعِلْمِ دِین سیکھنے کا جذبہ چونکہ سچا تھا ، اس لئے وہ دلچسپی اور استقامت کے ساتھ اس پر گامزن رہے ، فاقوں پر فاقے کرتے رہے ، بھوک اور تنگی برداشت کرتے رہے لیکن اپنے مقصد(Purpose)سے پیچھے نہ ہٹے۔ غور کیجئے! ایک طرف صُفّہ والے صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا علمِ دِین حاصل کرنے کا ایسا جذبہ تھا کہ کھانے پینے کا کوئی خاص انتظام موجود نہیں ، ضروریاتِ زندگی کا سامان نہیں ، بدن ڈھانپنے کے لئے پورے کپڑے نہیں ، لیکن پھر بھی خوب شوق اور لگن سے عِلْم دِین حاصل کرنے میں مصروف رہتے تھے جبکہ ہمارا حال یہ ہے کہ کھانے پینے کی ہر طرح کی سہولیات ہمارے پاس موجودہیں ، علمِ دِین حاصل کرنے کے آسان ذرائع بھی موجود ہیں مگر افسوس! ہم صرف نفس وشیطان کے بہکاوے میں آکر اور غفلت وسُستی کے سبب اس عظیم سعادت سے محروم ہیں ، یہاں تک کہ فرض عُلوم اور درست مخارِج کے ساتھ قرآنِ پاک سیکھنے کے لئے بھی ہم وقت نہیں نکالتیں۔
یاد رکھئے! انسان جب تک کسی کام کو کرنے کےلئے ذہنی طور پر تیار نہ ہو ، وہ کام کتنا ہی آسان کیوں نہ ہو ، مشکل لگتا ہے۔ مگر جب اُس کا م کو کرنےکا پختہ ذہن بنالیا جائے اور اس کیلئے بھر پور کوشش کی جائے تو مشکل سے مشکل کام بھی آسان ہوجاتاہے۔ لہٰذا عِلْم ِدِین کی اَہَمِّیَّت(Importance) کو سمجھئے اوردنیا و آخرت کی بہتری کیلئے اس جذبے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے عِلْمِ دِین سیکھنے میں مشغول ہوجایئے۔
یہ بات بھی ذہن نشین رکھئے !جس طرح کھانا پینا ہمارے جسم کی غذا ہے ، اسی طرح عِلْمِ دین