Book Name:Faizan-e-Ashabe Suffah
محبوب(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)!ان مکاّروں کى باتوں مىں مت آنا اور اپنى رحمت و عافىت والى نگاہوں کو ان پاکىزہ باطن(صُفّہ) والوں سے مت ہٹانا کىونکہ آپ کى ىہ مَعْرِفَت والى نظرىں ہى تو ان حضرات کى کُل کائنات ہیں ، آپ کى محفلىں ہى تو ان کى زندگى ہے ، آپ کى جدائى ا ن کے لئے تکلیف کا باعث ہے ، اس موقع پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور نبیِّ کریم ، صاحبِ خُلقِ عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرمایا گیا کہ اپنی جان کو ان لوگوں کے ساتھ مانوس رکھو جو صبح و شام اپنے ربّ(کریم) کو پکارتے ہیں ، اس کی رِضا چاہتے ہیں یعنی جو اِخلاص کے ساتھ ہر وقت اللّٰہ پاک کی فرمانبرداری میں مشغول رہتے ہیں۔
(تفسىر نعىمى ، تحت الآیۃ المذکورۃ ، ۱۵ / ۵۷۶ بتغیر )
غور کیجئے!صُفّہ والوں کا مقام اللہ پاک کی بارگاہ میں کس قدر بلندوبالا ہے کہ ربِّ کریم نے خود ان سے مُتَعلِّق اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ہدایت فرمائی کہ انہیں اپنی بارگاہ سے دور مت کیجئے۔
تفسیرصراطُ الجنان میں لکھا ہے : اس آیتِ مبارَکہ سے بہت سے مسائل معلوم ہوئے جیسے : (1) معلوم ہوا ! اچھوں کے ساتھ رہنا اچھا ہےاگرچہ وہ فُقَرَا ہوں ، اور بُروں کے ساتھ رہنا بُرا ہے اگرچہ وہ مالدارہوں۔ (2)یہ بھی معلوم ہوا!صبح و شام خصوصیت سے اللہ پاک کا ذِکرکرنا بہت افضل ہے۔ (3) صالحین کی دو علامتیں بھی اس آیت میں بیان فرمائیں : اوّل یہ کہ وہ صبح و شام اللہ پاک کا ذِکر کرتے ہیں اور دوسری یہ کہ ہر عمل سے اللہ پاک کی رِضا و خُوشنودی کے طلبگار ہوتے ہیں۔ (4)اِس آیت میں دنیا داروں کی طرف نظر رکھنے اور ان کی پیروی سے منع فرمایا گیا۔ (صراط الجنان ، ۵ / ۵۵۹ ملتقطا)
پیاری پیاری اسلامی بہنو! صُفّہ والوں کی شان و عظمت کے کیا کہنے! یہ وہ خوش