Book Name:Faizan-e-Ashabe Suffah
پسند کرو کہ تمہارے فاقے اور حاجت مندی میں مزید اِضافہ ہو۔
(ترمذی ، کتاب الزہدباب ماجاء فی معیشۃ ۔ ۔ ۔ الخ ، ۴ / ۱۶۲ ، حدیث : ۲۳۷۵)
پیاری پیاری اسلامی بہنو!غریبوں سے مَحَبَّت کرنا ، سُنّتِ انبیا ہے۔ غریب لوگ امیروں سے پہلے جنت میں داخل ہوجائیں گے ، جو غریب پریشان حال ہوتے ہیں ، ان کی دعا جلد قبول ہوتی ہے ، غریبوں کو حساب دینے میں آسانی ہوگی ، غریبوں کی خواہشات بھی بسااوقات کم ہوتی ہیں۔ اللہ پاک ہمیں ہر حال میں خوش رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو! بظاہر غربت ہمارے مُعاشرے میں ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے ، جو غربت دِین اور شریعت سے دُور کردے یقیناً وہ اچھی نہیں ، جبکہ وہ غربت جو شریعت کی پیروی ، اللہ پاک کی ذات پر بھروسااور خودداری پر اُبھارے ، یقیناً وہ اللہ پاک کی نعمت ہے۔ ایسی غربت ہی نبیِّ رحمت ، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی چاہت ، بہت ساری فضیلت اور بے شمار فوائد کا باعث ہے ، اسی وجہ سے اللہ والوں نے غربت کو پسند فرمایا اور مال و دولت کماکر اس سے نکلنے کی کوشش نہیں فرمائی۔ صُفّہ والوں کی روشن مثال ہمارے سامنے ہے ، ان پاکیزہ لوگوں کے لیے مال و دولت جمع کرنا کچھ مشکل نہ تھا لیکن انہوں نے ایسی چیزوں سے منہ موڑ کر اور صرف دِین کی راہ کےلیے خود کو وقف کر کے پیش آنے والی غربت کو برداشت کر کے یہ سبق دیا ہے کہ وہ غربت اچھی ہے جو نیکیوں کی طرف لے جائے ، وہ غربت اچھی ہے جو مال و دولت کے لالچ سے آزاد کر دے ، وہ غربت اچھی ہے جو علمِ دین سیکھنے کا