Faizan-e-Ashabe Suffah

Book Name:Faizan-e-Ashabe Suffah

سبب بن جائے ، وہ غربت جو نیک اعمال پر اُبھارے ، مال و دولت کی لالچ سے لا کھ گُنا بہتر ہے۔

جو اپنی غربت پر صبر کرے ، مال جمع کرنے کے چکّروں سے دُور رہے ، امیروں اور ان کی دولت کو دیکھ دیکھ کر دل جلانے اور حسد کی آفت میں مُبْتَلا ہونے سے بچے اور بے صبری و ناشکری سے دُور رہے ، ہرحال میں اللہ پاک کی شکرگزار بندی بن کررہے ، مصیبت و پریشانی کے وقت صبرکامظاہرہ کرے تو  ایسی اسلامی بہن یقیناً قابلِ تعریف ہے۔ یادرہے !غربت  کا جو غم ناشکری ، نا اُمیدی ، نافرمانی ، سرکشی کی طرف لے کر جارہا ہو ، وہ ہلاکت میں ڈالنے والا ہے اور اس کا علاج ضروری ہے۔ جو غریب ہو اس کو صُفّہوالوں کے حالات سے درس حاصل کرنا چاہیے ، غربت کے فضائل کو جاننا چاہیے اور جو اس کے لیے مقّرر ہے ، اس پرراضی رہ کر اللہ پاک کی  شکر گزار بندی بننا چاہیے۔

یاد رکھئے! کبھی کبھی غربت اور مصیبت ، آزمائش بھی بن کر آتی ہے ، تو وہ لوگ جو غربت و مصیبت پر صابر و شاکر رہنے کےبجائے  ان پر کُڑھتے رہیں ، بے صبری کا مظاہرہ کریں ،  شکوہ شکایت کریں اور حرام طریقے سے غُربت و مصیبت کو دُور کرنے کی کوشش کریں انہیں ڈر جانا چاہیے کہ ان کے شکوے شکایات ، بے صبری اور غربت و مصیبت کو حرام ذرائع سے ختم کرنے کی کوشش آخرت کی تباہی کا سبب نہ بن جائے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہمصیبت پر صبر کرنا بہت بڑے اجروثواب اور درجات کی بلندی کا باعث ہے ، چنانچہ

حضرت علامہ ابنِ جوزی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : محتاجی ایک مرض کی طرح ہے ، جو اس میں مُبْتَلا ہوااور صبر کیا وہ اس کااجر و ثواب پائے گا ، اسی لیے محتاج و غریب لوگ جنہوں نےاپنےفقر و غربت پر صبر کیا ہوگا ، امیروں سے 500 سال پہلے جنت میں داخل ہوجائیں گے۔ (تلبیس ابلیس ،  ص۲۲۵)

حدیثِ قُدسی میں ہے : اللہ پاک فرماتا ہے : “ جب میں اپنے بندوں میں سے کسی مومن بند ے کو مصیبت میں مُبْتَلا کروں اور وہ اس مصیبت پر میرا شکر ادا کرے تو(اے فرشتو!)اس کیلئے وہی اجر لکھاکرو