Book Name:Faizan-e-Ashabe Suffah
طرح طرح کی تکلیفیں دینے لگے ، حضرت عمار رَضِىَ اللہُ عَنْہُ کے سینے پر کبھی بھاری پتھررکھ دیتے تو کبھی پانی میں غوطے دے کر بے حال کردیتے اور کبھی آگ سے جسم داغ دار کرکے نڈھال کر دیتے تھے۔ (الکامل فی التاریخ ، ۱ / ۵۸۹)یہاں تک کہ آپ کی پیٹھ مبارک ان زخموں سے بھر گئی۔ کسی نے آپ کی پیٹھ شریف کو دیکھا تو پوچھا : یہ کیسے نشانات ہیں؟ ارشاد فرمایا : کفارِ قریش مجھے مکۂ مکرمہ کی تپتی ہوئی پتھریلی زمین پر ننگی پیٹھ لٹاتے اور سخت تکلیفیں پہنچاتے تھے ، یہ ان زخموں کے نشانات ہیں۔
(طبقات ابن سعد ، ۳ / ۱۸۸)
حضرت عمار بن یاسر رَضِىَ اللہُ عَنْہُ کی قربانیوں کے بدلے میں بارگاہِ رسالت سے آپ کو یہ اعزاز ملا کہ سرکار مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’جنت عمار کی مشتاق(یعنی آرزو مند) ہے۔ ‘‘(ترمذی ، ۵ / ۴۳۸ ، حدیث : ۳۸۲۲)’’جس نے عمّار سے بغض رکھا اللہ پاک اس سے ناراض ہو۔ ‘‘(مسند امام احمد ، ۶ / ۶ ، حدیث : ۱۶۸۱۴)سرورِ کائنات صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ آپ تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ (تاریخ ابن عساکر ، ۴ / ۳۵۶)
حضرت عمار بن یاسر رَضِىَ اللہُ عَنْہُ نے امیرالمؤمنین حضرت عمر فاروق رَضِىَ اللہُ عَنْہُ کے دورِ خلافت میں21مہینے تک کوفہ کی گورنری کے فرائض سر انجام دئیے اور بروز بدھ 7 صَفَرُالْمظفّر 37ہجری میں جنگ ِ صِفِّین میں حضرت مولا علی شیرِخدا رَضِىَ اللہُ عَنْہُ کی حمایت میں لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرمایا ، اس وقت آپ کی عمر مبارک 93سال تھی۔ (تاریخ ابن عساکر ، ۴۳ / ۳۵۹ ، ۴۴۹)
اللہ پاک کی ان پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔