Book Name:Safai Ki Ahammiyyat

ہیں ( یعنی ان کا حُکْم ہر شریعت میں تھا) مُونچھیں کترنا، داڑھی بڑھانا، مِسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ناخن تراشنا، اُنگلیوں کے جوڑدھونا، بغل کے بال دور کرنا، ناف کے نیچے کے بال مُونڈنا، استنجا کرنا اور کُلّی کرنا۔(مسلم، کتاب الطھارۃ، باب خصال الفطرۃ، ص۱۲۵، حدیث:۶۰۴)

آئیے!اس بارے میں سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جو چند اہم نکات  بیان کیے ہیں وہ سنتے ہیں،چنانچہ آپ فرماتے ہیں:

چالیس(40) روز سے زیادہ ناخن یا بغل کے بال یاناف کے نیچے کے بال رکھنے کی اجازت نہیں ، بعد چالیس(40) روز کے گنہگار ہوں گے، ایک آدھ بارمیں گناہِ صغیرہ ہوگا ،عادت ڈالنے سے کبیرہ ہوجائیگا، فسق ہوگا۔(ماخوذ از فتاوی رضویہ،۲۲/۶۷۸)

ایک اور مقام پرفرماتے ہیں: مُونچھیں اتنی بڑھانا کہ منہ میں آئیں حرام، گناہ اور غیر مسلموں کا طریقہ ہے۔ (ماخوذ از فتاوی رضویہ،۲۲/۶۸۴)

پیارےپیارےاسلامی بھائیو! ہوسکے تو ہر جمعہ کو یہ کام کر ہی لینے چاہئیں، کیونکہ ایک حدیثِ مبارک میں ہے کہ حضور تا جدارِ مدینہ،راحتِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  جمعہ کے دن نماز کے لئے جانے سے پہلے مُونچھیں کترواتے اورناخن ترشواتے۔(شعب الایمان،باب فی الطھارات،۳/۲۴ حدیث: ۲۷۶۳)٭ دانت سے ناخن نہیں کاٹنا چاہيے کہ مکروہ ہے اوراس سے مرضِ بر ص (یعنی ایسا مرض جس میں بدن پر سفید دھبّے پڑ جاتے ہیں اس کے)پیدا ہوجانے کا اندیشہ ہے۔(ردالمحتار مع در مختار،کتاب الحظر والاباحۃ، فصل فی البیع، ۹/ ۶۶۸)٭لمبے ناخن شیطان کی نشست گاہ ہیں۔یعنی ان پر شیطان بیٹھتا ہے۔(کیمیائے سعادت،۱/۱۶۸)٭ ناخن یابال وغیرہ کا ٹنے کے بعد دفن کر دینے چاہئیں۔ (درمختارمع ردالمحتار،کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع، ۹/۶۶۸)٭ناخن تر اش لینے کے بعد اُنگلیوں