Book Name:Safai Ki Ahammiyyat

ہے کہ ہر وہ چیز جس سے انسان نفرت و حقارت محسوس کرے ،اس سے بچا جائے خصوصاً حکمرانوں اور علمائے کرام کو ان چیزوں سے بچنا چاہئے ۔( فیض القدیر،۱/۲۴۹، تحت الحدیث: ۲۵۷ ملخصاً)

(5)ارشاد فرمایا: لازم ہے ہرمسلمان پر کہ ہر سات(7) دن میں ایک دن غسل کرے، جس میں سر وجسم دھوئے ۔( بخاری،کتاب الجمعۃ، باب ھل علی من لم یشھد…إلخ،۱/۳۱۰،حدیث: ۸۹۷)

حکیم الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:یہاں ایک دن سے مراد جمعہ کا دن ہے۔مطلب یہ ہے کہ ہفتہ میں جمعہ کے دن غسل کرلینا چاہیئے تاکہ بدن بھی صاف ہوجائے اور کپڑے بھی اور جمعہ کی بِھیڑ میں مسلمانوں کو تکلیف نہ ہو،چونکہ سرمیں میل جوئیں زیادہ ہوجاتی ہیں،اس لئے خصوصیت سے اس کا ذکر کیا ورنہ جسم میں یہ بھی داخل تھا۔غسل میں کلی اورناک میں پانی لینا اور تمام جسم کا دھونا ہمارے ہاں فرض ہے۔(مرآۃ المناجیح،۱/۳۴۵ تا ۳۴۶ ملتقطاً)

(6)حضرت جابر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں،رسول اللہ،محمدِ مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمارے یہاں تشریف لائے، ایک شخص کو پَراگندہ سر دیکھا، جس کے بال بکھرے ہوئے تھے ، فرمایا: ’’کیا اس کو ایسی چیز نہیں ملتی جس سے بالوں کو اکٹھا کرلے اور دوسرے شخص کو میلے کپڑے پہنے ہوئے دیکھا تو فرمایا: کیا اسے ایسی چیز نہیں ملتی، جس سے کپڑے دھولے۔ (ابوداؤد، کتاب اللباس، باب فی غسل الثوب وفی الخلقان، ۴/۷۲، حدیث: ۴۰۶۲)

(7)حضرت عطاء بن یساررَضِیَ اللہُ عَنْہُفرماتے ہیں،رسولِ اکرم،نورِ مجسمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مسجد میں تشریف فرما تھے۔ ایک شخص آیا جس کے سر اور داڑھی کے بال بکھرے ہوئے تھے، حضورِ اقدس  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس کی طرف اشارہ کیا، گویا بالوں کے درست کرنے کا حکم دیتے ہیں۔ وہ شخص درست کرکے واپس آیا تو نبیِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’کیا یہ اس سے بہتر نہیں ہے