Book Name:Safai Ki Ahammiyyat

اُمُّ المُومِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَافرماتی ہیں کہ میرے پاس دو عالم کے تاجدار ،نبیوں کے سردار،غیبوں پر خبردارصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمتشریف لائے اورفرمایا:اے عائشہ(رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا)!ان دوچادروں کو دھولو۔ میں نے عرض کی :یارسُولَ اللّٰہ ! صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکل ہی تو میں نے دھوئی تھیں۔ فرمایا: کیا تم نہیں جانتیں کہ کپڑا بھی تسبیح(یعنی اللہ کی پاکی بیان) کرتا ہے اور جب مَیلاہوجاتا ہے تو اس کا تسبیح کرنا رُک جاتا ہے۔(تاریخِ بغدادج9 ص245)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!نبیِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی مبارک زندگی کے یہ پہلو ہمیں دعوت دے رہے ہیں کہ ہم بھی صفائی ستھرائی کا خاص خیال  رکھیں، قرآنِ پاک میں بھی صاف ستھرا رہنے کی ترغیب موجود ہے، چنانچہ ارشادِ باری ہے:

سُتھرے لوگ اللہ کریم کو پسند ہیں

اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِیْنَ(۲۲۲) (پ۲،البقرہ:۲۲۲)

ترجمۂ کنزالایمان:بیشک اللہ پسند رکھتا ہے بہت توبہ کرنے والوں کو اور پسند رکھتا ہے ستھروں کو۔

جبکہ احادیثِ مبارکہ میں بھی مختلف مقامات پر صفائی ستھرائی کی اہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے۔اسلام میں طہارت کا مفہوم بہت وسیع ہے،انسانی زند گی میں طہارت کی ضرورت اس کی ولادت سے شروع ہوکراس کی موت تک باقی رہتی ہے۔لہٰذا طہارت سے وابستگی کمال حیات ہے توطہارت سے لا تعلقی زوالِ حیات ہے۔طہارت کی پابندی صحت ہے توطہارت سے بیزاری گویا بیماری ہے،یہی وجہ ہے کہ نگاہِ مصطفیٰ میں  طہارت وسیع معنوں والا لفظ ہے،اسی لیے رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے  طہارت کو نصف اِیمان قراردِیا۔آئیے! صفائی سُتھرائی کے ضمن میں 7احادیثِ مبارکہ سنتے ہیں،چنانچہ