Book Name:Safai Ki Ahammiyyat

کہ کوئی شخص بالوں کو اس طرح بکھیر کر آتا ہے گویا وہ شیطان ہے۔

(موطا امام مالک، کتاب الشعر، باب اصلاح الشعر،  ۲/۴۳۵، حدیث: ۱۸۱۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                 صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ احادیثِِ مبارکہ سے معلوم ہوا!Jصفائی نصف ایمان ہے۔٭اسلام صفائی کو پسند کرتا ہے۔ ٭صاف ستھرا رہنے والا جنت میں داخل ہوگا۔ ٭پہننے کا لباس، سواریاں اور ظاہری حالت کو صاف ستھرا رکھنا چاہیے۔ ٭کپڑے اور سر کے بالوں کو بھی صاف اور ٹھیک رکھنا چاہیے۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! احادیثِ مبارکہ اور ان کے خلاصے سے معلوم ہوتا ہے کہ صفائی اللہ کریم کو پسند ہے،صفائی رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کو پسند ہے،صفائی انسان کو جنت میں داخل کرے گی،صفائی پر اسلام کی بنیاد رکھی گئی ہے،صفائی انسان کو عزت دِلاتی ہے اورصفائی کا اہتمام نہ کرنے والے کو رسولِ کریم،صاحبِ خُلْقِ عظیمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے سمجھایا،لہٰذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنےجسم اورلباس وغیرہ  کو ناپاکی سے پاک رکھنے کے ساتھ ساتھ میل کچیل وغیرہ سے بھی صاف رکھے۔اپنے سر اور داڑھی کے بالوں میں خوشبودارتیل ڈالے۔ناخن (Nails)بھی زیادہ نہ بڑھنے دے کہ ان میں میل کچیل بھر جاتا ہے،پھر  وہ کھانا وغیرہ کھانے میں پیٹ کے اندر پہنچتا ہے، جس کے سبب طر ح طر ح کی بیماریاں پیدا ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ بغل کے بال دور کرنا،زیرِ ناف کے بال  مونڈنا، ناخن کاٹنا وغیرہ تو ایسے کام ہیں جن کا ہر شریعت میں حکم تھااور یہ پچھلے نبیوں کی سُنّتوں میں سے ہیں،چنانچہ

رسولوں کے افسر،نبیوں کے تاجور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا:دس چیزیں فطرت سے