Book Name:Imam Malik Ka Ishq-e-Rasool

حالانکہ حضورِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمہارے اور تمہارے والد حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کے قیامت کے دناللہ پاک کی بارگاہ میں وسیلہ ہیں بلکہ تم  نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہی کی طرف متوجہ ہو کر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسے شفاعت مانگو، پھر اللہ کریم آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی شفاعت قبول فرمائے گا۔(شفاء،القسم الثانی،الباب الثالث،فصل واعلم انّ حرمۃ النبی۔۔۔ الخ، الجزء الثانی ، ص۴۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اےعاشقانِ رسول!آپ نے سنا کہ کروڑوں مالِکیوں کے عظیم رہنما حضرت امام مالِک رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کیسے زبردست عاشقِ رسول تھے،آپرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ اپنی ذات کے لئے تو سب کچھ برداشت کر لیا کرتے تھے،لیکن اگر کسی شخص کو رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مسجد شریف میں آواز بلندکرکے بے ادبی کرتاپاتے تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی غیرتِ ایمانی کو جوش آجاتا،آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اُس کی اس غیر مناسب حرکت پر خاموش نہ رہ پاتے اور اسی وَقْت اسے نیکی کی دعوت دیتے ہوئے بارگاہِ رسالت کےآداب(Manners)یاد دلاتے کہ یہ وہ مقدّس مقام ہے، جس کے آداب ہمارے پیارے ربِّ کریم نے اپنے پاکیزہ کلام قرآنِ کریم میں بیان فرمائے ہیں۔اس واقعے میں جہاں حضرت امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے عشقِ رسول کاپتا چلتا ہے، وہیں یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ حضرت امام مالکرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نیکی کی دعوت کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے تھے،مگر افسوس!اب نیکی کی دعوت کا جذبہ کم ہوتاجارہا ہے۔ہم کیسے مسلمان ہیں کہ ہمارے اپنے گھر،پڑوس،گلی،محلے یا علاقے میں بُرائیاں ہورہی ہوتی ہیں،مگر ہم روکنے پر قدرت رکھنے کے باوجود بس اپنی اصلاح میں ہی مشغول رہتے ہیں اور انہیں نیکی کی دعوت نہیں دیتے،دورانِ سفربسااوقات گاڑی میں گانے یا فلمیں ڈرامے چل رہے ہوتے ہیں،یہ بھی نیکی کی دعوت دینے کابہترین موقع ہوتا ہے،حکمتِ عملی اوراچھےاخلاق کا مظاہرہ کرتے