Book Name:Imam Malik Ka Ishq-e-Rasool

عشق کا سب سےبنیادی تقاضا یہ ہے کہ مَحْبُوب کی اطاعت و اِتّباع کی جائے،لہٰذا کریم آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جن باتوں کا حکم ارشاد فرمایا ہےان پر عمل کیا جائے،جن چیزوں سے منع فرمایا ہے ان سے بچا جائے،جن چیزوں سے پسندیدگی کا اظہار فرمایا ہے انہیں اپنی پسند کا حصہ بنایا جائےاور جن چیزوں سے نفرت و بیزاری کا اظہار فرمایا ہے ان سے نفرت و بیزاری ظاہر کی جائے۔ یادرہے! مُسلمانوں پراللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا حکم ماننا واجب ہے،چُنانچہ پارہ9سُوْرَۃُ الاَنْفالکی پہلی آیت میں فرمان ِ باری ہے :

وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗۤ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۱) ۹،الانفال:۱)                          

تَرْجَمَۂ کنز العرفان:اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اگر تم مومن ہو۔

 (2)تعظیم و تکریم

عشق کا ایک  تقاضا یہ بھی ہے کہ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بہت زیادہ تعظیم و تکریم کی
جائے۔
اللہ پاک نے اپنے پاکیزہ کلام میں رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم و توقیر کرنے کا حکم اِرْشاد فرمایا ہے، چنانچہ پارہ26سُوْرَۃُ الْفَتْح کی آیت نمبر9میں ارشادِ باری ہے:

وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ             (پ۲۶، الفتح:۹)                            تَرْجَمَۂ کنز العرفان:اور رسول کی تعظیم و توقیر کرو

 (3)کثرتِ ذکر

بندہ جس سے عشق و مَحَبَّت کا دَعْویٰ  کرتاہے تو کثرت کے ساتھ اس کا ذکربھی  کرتاہے، کیونکہ عاشقِ صادق کو اپنے مَحْبُوب   کے ذِکْر سے  لذّت ملتی ہے۔ چونکہ ہمارے عشق ومَحَبَّت کا مرکز نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذاتِ مُبارَکہ ہے، اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہمکثرت سےآپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا