Book Name:Faizan-e-Safar-ul-Muzaffar

،نہ واپس آئے۔(فتاویٰ رضویہ،۲۹/۶۴۱ ملخصاً)

اَلْحَمْدُلِلّٰہ اس مُعاملے میں ہمارے بزرگانِ دِین کی زندگی ہمارے لئے لائقِ پیروی ہے۔ یہ حضرات کسی مخصوص شخص،جگہ،وقت یا چیز کو اپنے لئے منحوس خیال کرکے بدشگونی لینے یا ستاروں کے زائچوں پر یقین رکھنے کے بجائے رَبِّ کریم کی ذات پر کامل یقین رکھتےتھے۔آئیے!اس ضمن  میں2ایمان افروز حکایات سنتی ہیں، چنانچہ

سفر سے نہ رُکے

امیرُ المؤمنین مولا مشکل کُشاحضرتِ علی المرتضیٰ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے جب خارجیوں  سے جنگ کے لئے سفر کا اِرادہ کیا تو ایک نجومی رُکاوٹ بنااور کہنے لگا:اے امیرالمؤمنین!آپ تشریف نہ لے جائیے، حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے وجہ پوچھی تو اس نے کہا:اس وَقْت چاند عَقْرَبْ(آسمان کے برجوں  میں  سے ایک بُرج)میں  ہے۔اگر آپ اس وَقْت تشریف لے گئے تو آپ کو شکست ہو جائے گی۔یہ سن کر حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے جواب دیا:نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ اورحضراتِ صدیق وعمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا نُجومیوں  پر اِعتقاد نہیں  رکھتے تھے ،میں  اللہ پاک پر بھروسا کرتے ہوئے اور تمہاری بات کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے ضَرورسفر کروں  گا۔پھر آپرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اِس سفر پر روانہ ہوگئے،اللہ پاک نے آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو رسولِ کریم،محبوبِ رب عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی حیاتِ ظاہِری کے بعد سب سے زیادہ بَرَکت اس سفر میں  عطا فرمائی حتّٰی کہ تمام دشمنوں کو شکست ہوئی  اورامیرالمؤمنین حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فتح کے ساتھ خوشی خوشی واپس تشریف لائے۔ (غذاء الالباب شرح منظومۃ الآداب ، مطلب فی اتلاف آلۃ التنجیم والسحر، ۱/۱۹۱بتغیر قلیل)