Book Name:Faizan-e-Safar-ul-Muzaffar

(3)نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا :رمضان کے روزے اور ہر مہینے میں تین دن کے روزے سینے کی خرابی کو دُور کرتے ہیں۔(مسندامام احمد، احادیث رجال من اصحاب النبی،۹/۳۶، حدیث:۲۳۱۳۲)

نماز و روزہ وحجّ و زکوٰۃ کی توفیق                      عطا ہو اُمّتِ محبوب کوسدا یارب

(وسائلِ بخشش مُرمَّم،ص۸۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب                                        صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیاری  پیاری اسلامی  بہنو! بیان کواختتام کی  طرف لاتےہوئے پڑوسی کے بارے میں چند نکات  بیان کرنے کی سعادت  حاصل کرتی ہوں۔

 پڑوسی کےبارے میں  نکات

دو فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ملاحظہ کیجئے: (1)فرمایا:اللہپاک کے نزدیک بہترین پڑوسی وہ ہے جو اپنے پڑوسی کا خیر خواہ ہو۔( تِرمِذی، کتاب البر والصلۃ ،باب ما جاء فی حق الجوار،۳/۳۷۹ ،حدیث:۱۹۵۱)(2)فرمايا:جس نے اپنے پڑوسی کو اِیذا دی اُس نے مجھے اِیذا دی اور جس نے مجھے اِیذا دی اُس نے اللہ پاک کو اِیذا دی۔ (الترغِیب والترہِیب،کتاب البر والصلۃ،باب الترھیب من اذی الجار۔۔۔الخ،۳/۲۸۶، حدیث:۳۹۰۷ )٭’’نُزہۃُ القاری‘‘ میں ہے: پڑوسی کون ہے اس کو ہر شخص اپنے عُرف اور معاملے سے سمجھتا ہے۔(نزہۃ القاری،۵/۵۶۸)٭امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: پڑوسی(اسلامی بہن) کے حُقُوق میں سے یہ بھی ہے کہ اُسے سلام کرنے میں پَہَل کرے۔٭ اُس سے طویل گفتگو نہ کرے ،٭اُس کے حالات کے بارے میں زیادہ پُوچھ گچھ نہ کرے۔٭ وہ بیمار ہو تو اُس کی مزاج پُرسی کرے،٭مصیبت کے وَقت اُس کی غم خواری کرے اور اُس کا ساتھ دے۔٭ خوشی کے موقع پر اُسے مبارَک باد دے اور اُس