Book Name:Faizan-e-Safar-ul-Muzaffar

بھی تاریخ  کوکسی بھی وقت  دلوائی جاسکتی  ہے لیکن  صرف وہم کی  بنا پر یہ سمجھ لینا  کہ اگر تیرہ تیزی کی فاتحہ نہ دلائی گئی اور چنےاُبال  کرتقسیم نہ کئے گئے تو  گھر کے کمانے والے افراد کا روزگار  متاثر ہوگا  یا گھر والے کسی مصیبت کا شکار ہو جائیں گے  یہ نظریہ بے بنیاد اور بدشگونی پر دلالت کرتاہے۔

صفر کا آخری بدھ  اور نحوست

ماہِ صفرُالمظفّر کے آخری بدھ کو منحوس سمجھتے ہوئے کئی انداز اختیار کئے جاتے ہیں،مثلا اس دن ٭ لوگ اپنے کاروبار بند کردیتے ہیں،٭سیر و تفریح(Entertainment) و شکار کو جاتے ہیں،٭پوریاں پکتی ہیں٭ نہاتے دھوتے خوشیاں مناتے ہیں اور کہتے یہ ہیں کہ حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس روز غسلِ صحت فرمایا تھا اور بیرونِ مدینہ طیبہ سیر کے لیے تشریف لے گئے تھے۔ یہ سب باتیں بے اصل ہیں، بلکہ ان دنوں میں حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا مرض شِدَّت کے ساتھ تھا، وہ باتیں خلافِ واقع (جھوٹی)ہیں ۔٭ بعض لوگ  کہتے ہیں کہ اس روز بلائیں آتی ہیں اور طرح طرح کی باتیں بیان کی جاتی ہیں سب بے ثبوت ہیں۔(بہارشریعت، حصہ۱۶،۳/۶۵۹)

            اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنت مولانا شاہ  امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہسے ماہِ صفر کے آخری بدھ کے بارے میں سُوال  کیا گیا کہ اس دن عورتیں بطورِسفرشہر سے باہر جائیں اور قبروں پر نیاز وغیرہ دلائیں جائز ہے یانہیں؟ تو آپ نے اس کا جواب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا :(ایسا ) ہر گز نہ ہو( کہ اس میں)سخت فتنہ ہےاور چہار شنبہ(بدھ کا دن منانا ) محض بے اصل۔( فتاوی رضویہ،۲۲/۲۴۰)

حکیمُ الاُمت  حضرت مفتی احمد یار خان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:بعض لوگ صفر کے آخری چہار شنبہ(بدھ کےدن ) کو خوشیاں مناتے ہیں کہ مَنحوس شَہْر(مہینا) چل دیا یہ بھی باطل ہے۔( مرآۃ المناجیح،۶/۲۵۷)