Book Name:Baap Jannat Ka Darmiyani Darwaza He

والِدَین کے اِحسان کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔اِس لئے بندے کو چاہئے کہ بارگاہِ اِلٰہی میں اُن پر فَضْل و رَحمت فرمانے کی دُعا کرے اور عَرض کرے کہ یاربّ(کریم)!میری خدمتیں اُن کے اِحسان کی جَزا (بدلہ)نہیں ہو سکتیں تُو اُن پر کرم کرکہ اُن کے اِحسان کا بدلہ ہو ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

اےعاشقانِ رسول!آئیے!اب احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں باپ کی شان اور باپ  سے اچھا سُلوک کرنے کی اَہَمِّیَّت پر مُشْتَمِل6 فرامینِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسُنئے،چنانچہ

(1)ارشاد فرمایا:باپ جنّت کا درمیانی دروازہ ہے،تیری مرضی ہے،اس کی حفاظت کر یا اسے چھوڑ دے۔(ترمذی،کتاب البر والصلة،باب :ماجاء من الفضل فی رضا الوالدین ،۳/ ۳۵۹، حدیث:۱۹۰۶)

(2)ارشاد فرمایا:بیٹا اپنے باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا،یہاں تک کہ بیٹا اپنے باپ کو غلام پائے اور اسے خرید کر آزاد کر دے۔(مسلم،کتاب العتق،باب فضل عتق الوالد،حديث:۳۷۹۹،ص۶۲۴)

(3)ارشاد فرمایا: ربِّ کریم کی رضا باپ کی رضا مندی میں ہے اور ربّ کریم کی ناراضی باپ کی ناراضی میں ہے۔(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء من الفضل فی رضا الوالدین، ۳/۳۶۰، حدیث:  ۱۹۰۷)

(4)ارشاد فرمایا:اللہ پاک کی فرمانبرداری والد کی فرمانبرداری کرنے میں ہے اور اللّٰہ پاک کی نافرمانی والد کی نافرمانی کرنے میں ہے۔(معجم اوسط،باب الالف،من اسمہ:احمد،۱/۶۱۴،حدیث: ۲۲۵۵)

(5)ارشادفرمایا:جس نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو پایا اور ان سے اچھا سُلوک نہ کیا وہاللہکریم کی رحمت سے دور ہوا اور خدا پاک کے غضب کا حق دار ہوا۔(معجم کبیر، ۱۲/۶۶، حدیث: ۱۲۵۵۱)