Book Name:Baap Jannat Ka Darmiyani Darwaza He

پارہ15سُورۂ بَنی اِسرائیل کی آیت نمبر23اور24 میں اللہ پاک اِرْشاد فرماتا ہے:

وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ۱۵، اسراء :۲۳-۲۴)    

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور تمہارے ربّ نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سُلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت ، نرم بات کہنا اور ان کے لیے نرم دلی سے عاجزی کا بازو جھکا کر رکھ اور دعا کر کہ اے میرے رب! تو ان دونوں پر رحم فرما جیسا ان دونوں نے مجھے بچپن میں پالا۔

حضرت علّامہ مَولانا سَیِّد مُفتی محمد نعیمُ الدِّین مُرادآبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اِن  آیاتِ مُبارَکہ کے تحت فرماتے ہیں:جب والِدَین(ماں باپ)پر ضُعْف(کمزوری)کا غَلَبہ ہو،اَعضاء میں قُوَّت نہ رہے اور جیسا  تُو بچپن میں اُن کے پاس بے طاقت تھا ایسے ہی وہ آخرِ عُمْر میں تیرے پاس ناتُواں(کمزور)رہ جائیں۔تو کوئی ایسی بات زبان سے نہ نکالنا،جس سے یہ سمجھا جائے کہ اُن کی طرف سے طبیعت پرکچھ گِرانی(بوجھ)ہے۔ نہ اُنہیں جِھڑکنا نہ تیز آواز سے بات کرنا بلکہ کمالِ حُسْنِ اَدب(نہایت اچھے ادب)کے ساتھ ماں باپ سے اِس طرح کلام کر جیسے غُلام و خادِم(اپنے)آقا سے کرتا ہے۔اُن سے نَرمی و تَواضُع(عاجزی) سے پیش آ، اور اُن کے ساتھ تھکے وَقْت میں شَفقت و مَحَبَّت کا برتاؤ کر کہ اُنہوں نے تیری مجبوری کے وَقْت تجھے مَحَبَّت سے پَروَرِش کیا تھا اور جو چیز اُنہیں دَرکار(چاہئے)ہو وہ اُن پر خَرْچ کرنے میں دَرَیغ(کنجوسی)نہ کر۔ مُدَّعا(مطلب)یہ ہے کہ دنیا میں بہتر سُلُوک اور خدمت میں کتنا بھی مُبالَغَہ(اضافہ)کیا جائے لیکن