Book Name:Baap Jannat Ka Darmiyani Darwaza He

سُبْحٰنَ اللہ!قربان جائیے!اُس سعادت مند اور عقلمند بیٹے کی سمجھداری پر!بِلا شبہ اگر وہ چاہتا تو اپنے دیگر نالائق بھائیوں کی طرح اپنے حصے کا مال لے کروالدِمحترم کی شفقتوں اوران کی خدمت کے بدلےملنے والے بہت بڑے ثواب سے اپنے آپ کو محروم کرلیتا مگریہ خوش نصیب خوددار، وفادار، غیرت مند اور سمجھداربیٹا تھا، عارضی دنیوی مال و دولت کی وجہ  سےباپ کے احسانات کوبُھلانے والا نہ تھا، اسے معلوم  تھا کہ باپ  کی خدمت کرنے سے اللہ پاک اور رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رِضا حاصل ہوتی ہے، ہاں!ہاں!یہی وہ معزز شخصیت ہے جس کی خدمت اولاد کو جنّت کا حق دار بنادیتی ہے۔ وہ یہ بھی جانتا تھا کہ دولت تو آنے جانے والی چیز بلکہ ہاتھوں کا میل ہے،مال جاتا ہے تو جائے مگر باپ کی خدمت کی سعادت ہاتھوں سے ہرگز نہ چُھوٹنے پائے،لہٰذااس باکمال  و وفادار بیٹے نے عارضی مال و دولت کو ٹھکرا کراپنے بیماروالد کا سہارا بننے کو ترجیح دی اور آخری دم تک ان کی دیکھ بھال کرنے میں مشغول رہا، حتّٰی کہ اس کا باپ دنیا سے رُخصت ہوگیا،اللہ پاک کو اس لائق بیٹے کا اپنے والد کی خدمت کرنے کا عمل اس  قدر پسند آیا کہ اس نے اس سمجھداربیٹے سے راضی ہوکر دنیا میں ہی اپنی نعمتوں کی برسات فرمادی۔اللہکریم ہر مسلمان کو اپنے والد کا فرمانبردار بنائے اور ان کی خدمت کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے!باپ کے اپنی اولاد پر اس قدر احسانات ہیں کہ اگر اولاد کو ایک تو کیا کئی زندگیاں بھی مل جائیں تب بھی وہ اپنے باپ کے احسانات کا بدلہ نہیں چکا سکتی۔کیونکہ”باپ “قُدرت کا اَنمول تحفہ ہے،باپ کے حُقوق سےآزاد ہونا ناممکن ہے،باپ وہ ہستی