Baap Jannat Ka Darmiyani Darwaza He

Book Name:Baap Jannat Ka Darmiyani Darwaza He

اکیلا باپ ہنسی خوشی5بچوں کو تو پال لیتا ہے مگر5 بچے ایک باپ کوسنبھال  نہیں پاتے،باپ نصیحت کردے تو  جھڑک کر اس کی بات کو سُنی اَنْ سُنی کردیا جاتا ہے،باپ خرچہ مانگے تو طرح طرح کے حیلے بہانوں سے معذرت کر لی جاتی ہے،باپ اولاد کی بہتری کے لئے کچھ سخت کلمات کہہ دے توپیشانی پر بل آجاتے ہیں اور نادان اولاد زبان چلاتی نظر آتی ہے،باپ بیمار ہوجائے تو اسے ہسپتال لے جانے کے لئے کوئی تیار نہیں ہوتا،باپ جب تک کمانے کی مشین بنا رہے تو بہت اچھا لگتا ہے لیکن اگر بیمار ہوجائے،کام کاج کے لائق نہ رہے،اولاد کے مزاج کے خلاف کوئی فیصلہ کر دے،اولادکو کسی نقصان پہنچانے والے کام سے منع کر دے،ایسی صورت میں بھی اولاد کی سمجھ میں نہیں آتا،باپ خرچہ نہ دے پائے یا بڑھا پے کو پہنچ جائےتو اولاد کے نزدیک اس کی اَہَمِّیَّت کسی بیکار چیز سے کم نہیں رہ جاتی، بچوں کی اَمّی کے انتقال کے بعد عُموماً باپکی دنیا بے رونق سی ہوجاتی ہے،اسے تنہائیاں چُبھتی ہیں،ایسے میں اسے اولاد کی ہمدردی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے مگر اولاداپنے آپ میں کچھ ایسی مگن ہوتی ہے کہ  اس کے پاس باپ کا حال پوچھنے کے لئے چند لمحات بھی نہیں نکل پاتے،خصوصاً شادی کے بعد ماں باپ کےساتھ جوبدسلوکیاں کی جاتی ہیں ان کا تصور ہی دل دہلا دینے والا ہے،باپ لاکھوں روپے خرچ کرکے بچوں کی شادیاں کرواتا ہے مگر شادی ہوتے ہی اولاد اور ان کی بیویاں اس کا جینا مشکل کردیتے ہیں،وہ اولاد جس کوماں  باپ نے بڑے ناز نخروں سے پالا تھا،جسے رو رو کراللہ پاک سے مانگا تھا،علاج معالجے پر زندگی بھر کی جمع پونجی خرچ کر ڈالی تھی،اولیائے کرامرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِم کے مزارات پر جاکر دُعائیں مانگی تھیں،اللہ پاک اور اُس کے نیک بندوں سے دعائیں کروائی تھیں،افسوس!ایک دن وہی اولاد اپنی بیوی کو خوش کرنے کی خاطر اپنے ماں باپ کو ناراض کرتی،ان کا دل دکھاتی اور دھکے دے کر بے گھر کردیتی یا پھراولڈ ہاؤس(Old House)