Book Name:Narmi Kaisy Paida Karain

سےبدل گئی۔(غیبت کی تباہ کاریاں، ص ۱۵۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمّد

میٹھی زَبان

پیاری پیاری اسلامی بہنو! آپ نےسنا کہ ہمارے بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن سامنے والے کے کڑوے انداز اورسخت جملے سُن کر بھی کبھی غُصّے میں نہ آتے بلکہ صبر و برداشت سے کام لیتے ہوئےاچھےاخلاق کا مظاہرہ فرماتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ ان کی باتیں سامنے والے کے دل میں اُتر جاتی ہیں۔یادرکھئے!میٹھی زبان میں خرچ کچھ نہیں ہوتا ہے مگر اس سے فائدہ بہت ہوتا ہے،جبکہ سخت زبان استعمال کرنے میں سراسر نقصان ہی نقصان ہے۔

کسی نے کیا خوب انوکھی بات کہی کہ طوطا مِرچ کھاکربھی میٹھے بول بولتا ہے اور اِنسان میٹھا کھا کر بھی کڑوی باتیں کرتاہے۔

یہ حقیقت ہے کہ مزاج کے خلاف بات سننے پر غُصّہ آہی جاتاہے مگر ایسے میں جوش سے کام لینے کے بجائے ہوش سے کام لیتے ہوئے صبر و  برداشت  کا دامن چھوڑنے سے کوئی فائدہ حاصل  نہیں ہوتا۔آئیے!اس بارے میں امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مبارک سیرت کا ایک واقعہ سنتی ہیں ، چنانچہ

کمالِ ضبط کا مظاہرہ

یہ ان دنوں کی بات ہے جب عاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی کا ہفتہ وار سُنّتوں بھرا اجتماع دعوتِ اسلامی کے سب سے پہلے مَدَنی مرکز گلزارِ حبيب مسجد گلستانِ شفیع اوکاڑوی(سولجر بازار) کراچی میں ہوتا تھا۔اَمیرِاَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اجتماع میں شرکت کے لئے اسلامی بھائیوں کے ساتھ